سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
کتاب سنن نسائي تفصیلات

سنن نسائي
کتاب: ایمان اور ارکان ایمان
The Book Of Faith and its Signs
19. بَابُ : عَلامَةُ الإِيمَانِ
19. باب: ایمان کی نشانی۔
Chapter: The Sign of Faith
حدیث نمبر: 5016
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا حميد بن مسعدة، قال: حدثنا بشر يعني ابن المفضل، قال: حدثنا شعبة، عن قتادة، انه سمع انسا , يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا يؤمن احدكم حتى اكون احب إليه من ولده ووالده والناس اجمعين".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا بِشْرٌ يَعْنِي ابْنَ الْمُفَضَّلِ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسًا , يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يُؤْمِنُ أَحَدُكُمْ حَتَّى أَكُونَ أَحَبَّ إِلَيْهِ مِنْ وَلَدِهِ وَوَالِدِهِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ".
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی مومن نہیں ہو سکتا جب تک کہ میں اس کے اپنے بال بچوں، اس کے ماں باپ اور تمام لوگوں سے زیادہ اسے محبوب نہ ہو جاؤں ۱؎۔

وضاحت:
۱؎: اس حدیث میں اور باب کی دیگر حدیثوں میں جن جن اعمال کا بطور ایمان کی نشانی ذکر کیا گیا ہے وہ سب دل میں بیٹھے پختہ ایمان کا ہی نتیجہ ہیں اس لیے ان کو ایمان کی نشانی کہا گیا ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الإیمان 8 (15)، صحیح مسلم/الإیمان 16 (44)، سنن ابن ماجہ/المقدمة 9 (67)، (تحفة الأشراف: 1249)، مسند احمد (3/177، 207، 275، 278)، سنن الدارمی/الرقاق 29 (2783) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

سنن نسائی کی حدیث نمبر 5016 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5016  
اردو حاشہ:
(1) امام نسائی رحمہ اللہ نے جو عنوان قائم کیا ہے اس کا مقصد یہ بیان کرنا ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سب سے زیادہ بڑھ کرمحبت کرنا آدمی کے کمال ایمان کی علامت اور دلیل ہے۔
(2) زیادہ پیارا یہاں محبت سے عقلی محبت مراد ہے جس کا دوسرا نام اطاعت ہے۔ ویسے بھی محبت کا علم اطاعت کے ذریعے ہی ہوتا ہے۔ محبت تو مخفی چیز ہے جس کا جھوٹا دعوی ٰ بھی کیا جاسکتا ہے۔ محبت کی تصدیق اطاعت ہی سے ہوتی ہے۔ ارشاد باری تعالی ہے ({ قُلْ إِنْ كُنْتُمْ تُحِبُّونَ اللَّهَ فَاتَّبِعُونِي [آل عمران:،3 31) مطلب یہ ہے کہ اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان اور اپنی اولاد یا اپنی دلی خواہش کےمابین تصادم پیدا ہو تو بہر صورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان ہی کو ترجیح دی جائے۔ فداہ أبي ونفسي وروحي ﷺ
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5016   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.