سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
کتاب سنن نسائي تفصیلات

سنن نسائي
کتاب: خرید و فروخت کے احکام و مسائل
The Book of Financial Transactions
53. بَابُ : الزِّيَادَةِ فِي الْوَزْنِ
53. باب: تول (وزن) میں زیادہ کر دینے کا بیان۔
Chapter: Giving more when weighing
حدیث نمبر: 4594
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الاعلى , قال: حدثنا خالد , عن شعبة , قال: اخبرني محارب بن دثار , عن جابر , قال:" لما قدم النبي صلى الله عليه وسلم المدينة , دعا بميزان فوزن لي وزادني".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى , قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ , عَنْ شُعْبَةَ , قَالَ: أَخْبَرَنِي مُحَارِبُ بْنُ دِثَارٍ , عَنْ جَابِرٍ , قَالَ:" لَمَّا قَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ , دَعَا بِمِيزَانٍ فَوَزَنَ لِي وَزَادَنِي".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ آئے تو آپ نے ترازو منگا کر اس سے مجھے تول کر دیا اور مجھے اس سے کچھ زیادہ دیا ۱؎۔

وضاحت:
۱؎: اگر بغیر شرط کے خریداری (یا قرض دار) اپنی طرف سے قیمت میں زیادہ کر دے تو اس کو علماء نے مستحب قرار دیا ہے، اور اس کو خفیہ صدقہ سے تعبیر کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الصلاة 59 (443)، الوکالة 8 (2309)، الاستقراض 7 (2394)، الہبة 32 (3603، 3604)، صحیح مسلم/المسافرین 11 (715)، سنن ابی داود/البیوع 11(3341)، (تحفة الأشراف: 2578)، مسند احمد (3/299، 302، 363) سنن الدارمی/البیوع 46 (2626) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

سنن نسائی کی حدیث نمبر 4594 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4594  
اردو حاشہ:
(1) رسول اللہ ﷺ نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے دوران سفر میں ایک اونٹ خریدا تھا۔ قیمت چالیس درہم طے پائی تھی۔ ادائیگی مدینہ منورہ آ کر کی گئی۔
(2) ترازو منگوایا اس دور میں عرب میں درہم اور دینار کے سکے موجود تھے لیکن بہت کم بلکہ عام سونے، چاندی سے سودے ہوتے تھے اور تول کر سونا چاندی دیتے تھے۔
(3) زیادہ دی کسی کو اس کے حق سے کچھ زائد دینا اچھی اور مستحب بات ہے، خواہ وہ قرض ہی ہو۔ سود تب بنتا ہے جب زیادہ کی شرط ہو یا قرض خواہ اس کا مطالبہ کرے یا کم از کم خواہش رکھے۔ اگر مقروض اپنی خوشی سے اس کے قرض کے علاوہ اس سے زیادہ بھی دے دے تو یہ اچھی بات ہے کیونکہ پورا پورا دینے میں تول کی کمی بھی ممکن ہے، اس لیے زیادہ دے تاکہ کمی کا احتمال نہ رہے۔ تولتے وقت زیادہ دینا اعلیٰ ظرفی ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 4594   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.