سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
کتاب سنن نسائي تفصیلات

سنن نسائي
کتاب: خرید و فروخت کے احکام و مسائل
The Book of Financial Transactions
37. بَابُ : بَيْعِ الصُّبْرَةِ مِنَ التَّمْرِ لاَ يُعْلَمُ مَكِيلُهَا بِالْكَيْلِ الْمُسَمَّى مِنَ التَّمْرِ
37. باب: بے ناپی کھجور کے ڈھیر کو ناپی ہوئی کھجور سے بیچنے کا بیان۔
Chapter: Selling A Heap Of Dried Dates Whose Volume Is Unknown for A Heap of Dried dates Whose Volume Is Known
حدیث نمبر: 4551
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا إبراهيم بن الحسن , قال: حدثنا حجاج , قال ابن جريج: اخبرني ابو الزبير , انه سمع جابر بن عبد الله , يقول:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن بيع الصبرة من التمر لا يعلم مكيلها بالكيل المسمى من التمر".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْحَسَنِ , قَالَ: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ , قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ: أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ , أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ , يَقُولُ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ الصُّبْرَةِ مِنَ التَّمْرِ لَا يُعْلَمُ مَكِيلُهَا بِالْكَيْلِ الْمُسَمَّى مِنَ التَّمْرِ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بے ناپی کھجور کے ڈھیر کو ناپی ہوئی کھجور سے بیچنے سے منع فرمایا ۱؎۔

وضاحت:
۱؎: یعنی: دونوں کھجوریں خشک ہوں جن کو برابر برابر کے حساب سے بیچ سکتے ہیں، مگر دونوں کی ناپ معلوم ہونی چاہیئے، کیونکہ ایسی چیزوں کی خرید و فروخت میں کم و بیش ہونا جائز نہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/البیوع 9 (1530)، (تحفة الأشراف: 2820) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم

سنن نسائی کی حدیث نمبر 4551 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4551  
اردو حاشہ:
(1) امام نسائی رحمہ اللہ نے جو باب قائم کیا ہے اس کا مقصد یہ مسئلہ بیان کرنا ہے کہ کھجوروں وغیرہ کا ایسا ڈھیر جس کی مقدار، یعنی اس کا وزن یا ماپ معلوم نہ ہو تو اسے معلوم مقدار والے ڈھیر کے عوض نہیں بیچا جا سکتا کیونکہ اس طرح ایک فریق کی حق تلفی ہو گی اور شرعاََ یہ حرام ہے، نیز معلوم ہوا کہ ایک ہی جنس کی دو چیزوں کی خرید و فروخت کمی بیشی کے ساتھ نہیں ہو سکتی بلکہ اس میں تساوی ہاتھوں ہاتھ لینے دینے کی شرط ضروری ہے۔
(2) اس حدیث مبارکہ کے مفہوم سے یہ اشارہ بھی نکلتا ہے کہ اگر دونوں ڈھیروں کی جنس مختلف ہو تو نا معلوم ماپ یا وزن والی ڈھیری کا سودا، معلوم و معین ماپ یا وزن والی ڈھیری سے کر دیا جائے تو یہ درست بیع ہو گی۔ اشارۃ النص سے اس کی تائید ہو رہی ہے۔
(3) عرب لوگ اس دور میں کھجوروں کو تولنے کی بجائے ماپا کرتے تھے جبکہ آج کل لوگ وزن کرتے ہیں۔ یہی وجہ ہے عربی میں اصل لفظ کیل استعمال کیا گیا ہے جس کے معنیٰ ماپنے کے ہیں۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 4551   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.