الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: غسل اور تیمم کے احکام و مسائل
The Book of Ghusl and Tayammum
28. بَابُ : الْوُضُوءِ مِنَ الْمَذْىِ
28. باب: مذی نکلنے سے وضو کرنے کا بیان۔
Chapter: Wudu' From Madhi
حدیث نمبر: 436
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا علي بن ميمون، قال: حدثنا مخلد بن يزيد، عن ابن جريج، عن عطاء، عن ابن عباس، قال: تذاكر علي، والمقداد، وعمار، فقال علي إني امرؤ مذاء وإني استحي ان اسال رسول الله صلى الله عليه وسلم لمكان ابنته مني فيساله احدكما، فذكر لي ان احدهما ونسيته ساله، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" ذاك المذي إذا وجده احدكم فليغسل ذلك منه وليتوضا وضوءه للصلاة او كوضوء الصلاة".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ مَيْمُونٍ، قال: حَدَّثَنَا مَخْلَدُ بْنُ يَزِيدَ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قال: تَذَاكَرَ عَلِيٌّ، وَالْمِقْدَادُ، وَعَمَّارٌ، فَقَالَ عَلِيٌّ إِنِّي امْرُؤٌ مَذَّاءٌ وَإِنِّي أَسْتَحِي أَنْ أَسْأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِمَكَانِ ابْنَتِهِ مِنِّي فَيَسْأَلُهُ أَحَدُكُمَا، فَذَكَرَ لِي أَنَّ أَحَدَهُمَا وَنَسِيتُهُ سَأَلَهُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" ذَاكَ الْمَذْيُ إِذَا وَجَدَهُ أَحَدُكُمْ فَلْيَغْسِلْ ذَلِكَ مِنْهُ وَلْيَتَوَضَّأْ وُضُوءَهُ لِلصَّلَاةِ أَوْ كَوُضُوءِ الصَّلَاةِ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ علی، مقداد اور عمار رضی اللہ عنہم نے آپس میں بات کی، علی رضی اللہ عنہ نے کہا: میں ایک ایسا آدمی ہوں جسے بہت مذی آتی ہے اور میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے (اس کے بارے میں) پوچھنے سے شرماتا ہوں، اس لیے کہ آپ کی صاحبزادی میرے عقد نکاح میں ہیں، تو تم دونوں میں سے کوئی آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھے (عطاء کہتے ہیں:) ابن عباس رضی اللہ عنہا نے مجھ سے ذکر کیا کہ ان دونوں میں سے ایک نے (میں اس کا نام بھول گیا) آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ مذی ہے، جب تم میں سے کوئی اسے پائے تو اسے اپنے جسم سے دھو لے، اور نماز کے وضو کی طرح وضو کرے، راوی کو شک ہے «وضوئه للصلاة» کہا یا «كوضوء الصلاة» کہا۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الحیض 4 (303)، (تحفة الأشراف 10195)، مسند احمد 1/110، وعبداللہ بن أحمد، ویأتی عندالمؤلف برقم (437، 439، 440) (صحیح الإسناد)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

   سنن النسائى الصغرى436عبد الله بن عباسيغسل ذلك منه وليتوضأ وضوءه للصلاة أو كوضوء الصلاة
   سنن النسائى الصغرى437عبد الله بن عباسأمرت رجلا فسأل النبي فقال فيه الوضوء
   سنن النسائى الصغرى439عبد الله بن عباستوضأ وانضح فرجك
   صحيح مسلم697عبد الله بن عباستوضأ وانضح فرجك
   سنن ابن ماجه507عبد الله بن عباسوجدت مذيا فغسلت ذكري وتوضأت
سنن نسائی کی حدیث نمبر 436 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 436  
436 ۔ اردو حاشیہ: وضاحت کے لیے دیکھیے سنن نسائی احادیث: 152، 153، 157 اور ان کے فوائدومسائل۔ سلیمان پر اختلاف وضاحت: درج ذیل دو احادیث میں حضرت سلیمان اعمش کے شاگرد، سلیمان سے اوپر والی سند مختلف بیان کرتے ہیں۔ پہلی حدیث میں سلیمان کے استاد حبیب بن ابی ثابت ہیں اور دوسری حدیث میں ان کے استاد منذر ہیں۔ اس سے اوپر بھی سند مختلف ہے۔ لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ یہ روایت مضطرب ہے یا کوئی ایک سند غلط ہے، بلکہ دونوں درست ہیں۔ صرف راویوں کا اختلاف بیان کرنا مقصود ہے، حدیث میں طعن کرنا مراد نہیں۔ واللہ اعلم۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 436   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث507  
´مذی سے وضو کے حکم کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ وہ عمر رضی اللہ عنہ کے ہمراہ ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کے ہاں گئے۔ وہ (گھر سے) باہر تشریف لائے۔ (بات چیت کے دوران ان میں ابی نے) فرمایا: مجھے مذی آ گئی تھی تو میں نے عضو خاص کو دھو کر وضو کیا ہے (اس لیے باہر آنے میں دیر ہوئی) عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: کیا یہ (وضو کر لینا) کافی ہوتا ہے؟ انہوں نے کہا: جی ہاں! فرمایا: کیا آپ نے یہ مسئلہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے (خود) سنا ہے؟ انہوں نے کہا: جی ہاں۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 507]
اردو حاشہ:
یہ روایت اس سند کے ساتھ ضعیف ہے، تاہم صحیح احادیث کی روشنی یہ مسئلہ درست ہے کہ مذی سے غسل واجب نہیں ہوتا۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 507   

  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 697  
حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم نے مقداد بن اسود کو رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں بھیجا، تو اس نے آپﷺ سے انسان سے نکلنے والی مذی کے بارے میں پوچھا کہ وہ اس کا کیا کرے؟ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: وضو کر اور شرم گاہ کو دھو لے۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:697]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:

سسرال والوں سے بیوی سے استمتاع کی باتیں کرنا مناسب نہیں ہے اور جب براہ راست گفتگو کرنے میں کوئی مانع موجود ہو تو بات بالواسطہ ہو سکتی ہے اور دوسروں کے ذریعہ فتویٰ یا مسئلہ پوچھا جا سکتا ہے۔

مذی سے وضو ٹوٹ جاتا ہے اور مذی نکلنے کی صورت میں عضو مخصوص کو دھو لینا کافی ہے۔
اس کے لیے غسل کرنے کی ضرورت نہیں ہے بول وبراز سے استنجا کے لیے پتھریا ڈھیلا کافی ہے۔
لیکن مذی نکلنے کی صورت میں پانی کا استعمال ضروری ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 697   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.