(مرفوع) اخبرنا احمد بن سليمان، قال: حدثنا محمد بن عبيد، قال: حدثنا إسماعيل، عن عامر، قال: اخبرت , ان بشير بن سعد اتى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله إن امراتي عمرة بنت رواحة امرتني ان اتصدق على ابنها نعمان بصدقة، وامرتني ان اشهدك على ذلك، فقال له النبي صلى الله عليه وسلم:" هل لك بنون سواه؟" قال: نعم، قال:" فاعطيتهم مثل ما اعطيت لهذا؟" قال: لا، قال:" فلا تشهدني على جور". (مرفوع) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل، عَنْ عَامِرٍ، قَالَ: أُخْبِرْتُ , أَنَّ بَشِيرَ بْنَ سَعْدٍ أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ امْرَأَتِي عَمْرَةَ بِنْتَ رَوَاحَةَ أَمَرَتْنِي أَنْ أَتَصَدَّقَ عَلَى ابْنِهَا نُعْمَانَ بِصَدَقَةٍ، وَأَمَرَتْنِي أَنْ أُشْهِدَكَ عَلَى ذَلِكَ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" هَلْ لَكَ بَنُونَ سِوَاهُ؟" قَالَ: نَعَمْ، قَالَ:" فَأَعْطَيْتَهُمْ مِثْلَ مَا أَعْطَيْتَ لِهَذَا؟" قَالَ: لَا، قَالَ:" فَلَا تُشْهِدْنِي عَلَى جَوْرٍ".
عامر شعبی کہتے ہیں کہ مجھے خبر دی گئی کہ بشیر بن سعد رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور آپ سے کہا کہ میری بیوی عمرہ بنت رواحہ نے مجھ سے فرمائش کی ہے کہ میں اس کے بیٹے نعمان کو کچھ ہبہ کروں، اور اس کی فرمائش یہ بھی ہے کہ جو میں اسے دوں اس پر آپ کو گواہ بنا دوں، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا: ”کیا تمہارے پاس اس کے سوا اور بھی بیٹے ہیں؟“ انہوں نے کہا: جی ہاں، آپ نے فرمایا: ”کیا تم نے انہیں بھی ویسا ہی دیا ہے جیسا تم نے اس لڑکے کو دیا ہے؟“، انہوں نے کہا: نہیں تو آپ نے فرمایا: ”پھر تو تم مجھے ظلم و زیادتی پر گواہ نہ بناؤ“۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3705 (صحیح) (سند میں انقطاع ہے، مگر دیگر سندوں سے تقویت پاکر یہ حدیث صحیح ہے)»