سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
کتاب سنن نسائي تفصیلات

سنن نسائي
کتاب: وصیت کے احکام و مسائل
The Book of Wills
11. بَابُ : مَا لِلْوَصِيِّ مِنْ مَالِ الْيَتِيمِ إِذَا قَامَ عَلَيْهِ
11. باب: یتیم کے مال میں اس کے نگراں اور محافظ کا کیا حق ہے؟
Chapter: What The Guardian Is Entitled To Of An Orphan's Property If He Takes Care Of It
حدیث نمبر: 3699
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا احمد بن عثمان بن حكيم، قال: حدثنا محمد بن الصلت، قال: حدثنا ابو كدينة، عن عطاء وهو ابن السائب، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس، قال:" لما نزلت هذه الآية ولا تقربوا مال اليتيم إلا بالتي هي احسن سورة الانعام آية 152, و إن الذين ياكلون اموال اليتامى ظلما سورة النساء آية 10، قال: اجتنب الناس مال اليتيم وطعامه فشق ذلك على المسلمين، فشكوا ذلك إلى النبي صلى الله عليه وسلم فانزل الله: ويسالونك عن اليتامى قل إصلاح لهم خير سورة البقرة آية 220 , إلى قوله:لاعنتكم سورة البقرة آية 220.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ حَكِيمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّلْتِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو كُدَيْنَةَ، عَنْ عَطَاءٍ وَهُوَ ابْنُ السَّائِبِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:" لَمَّا نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ وَلا تَقْرَبُوا مَالَ الْيَتِيمِ إِلا بِالَّتِي هِيَ أَحْسَنُ سورة الأنعام آية 152, وَ إِنَّ الَّذِينَ يَأْكُلُونَ أَمْوَالَ الْيَتَامَى ظُلْمًا سورة النساء آية 10، قَالَ: اجْتَنَبَ النَّاسُ مَالَ الْيَتِيمِ وَطَعَامَهُ فَشَقَّ ذَلِكَ عَلَى الْمُسْلِمِينَ، فَشَكَوْا ذَلِكَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ: وَيَسْأَلُونَكَ عَنِ الْيَتَامَى قُلْ إِصْلاحٌ لَهُمْ خَيْرٌ سورة البقرة آية 220 , إِلَى قَوْلِهِ:لأَعْنَتَكُمْ سورة البقرة آية 220.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ جب آیت کریمہ: «‏ولا تقربوا مال اليتيم إلا بالتي هي أحسن» یتیم کے مال کے قریب نہ جاؤ مگر اس طریقے سے جو کہ مستحسن ہو (یہاں تک کہ وہ اپنے سن رشد کو پہنچ جائے) (الأنعام: ۱۵۲) اور «إن الذين يأكلون أموال اليتامى ظلما» اور جو لوگ یتیموں کا مال ظلم و زیادتی کر کے کھاتے ہیں (وہ دراصل مال نہیں کھاتے وہ اپنے پیٹوں میں انگارے بھر رہے ہیں (النساء: ۱۰) نازل ہوئی تو لوگ یتیموں کے مال کے قریب جانے (اور ان کی حفاظت کی ذمہ داریاں سنبھالنے) اور ان کا مال کھانے سے بچنے لگے۔ تو یہ چیز مسلمانوں پر شاق (دشوار) ہو گئی، چنانچہ لوگوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کی شکایت کی جس پر اللہ تعالیٰ نے آیت کریمہ: «ويسألونك عن اليتامى قل إصلاح لهم خير‏» سے «‏لأعنتكم» اور تم سے یتیموں کے بارے میں بھی سوال کرتے ہیں۔ آپ کہہ دیجئیے کہ ان کی خیر خواہی بہتر ہے اگر تم ان کا مال اپنے مال میں ملا بھی لو تو وہ تمہارے بھائی ہیں۔ بدنیت اور نیک نیت ہر ایک کو اللہ خوب جانتا ہے۔ اور اگر اللہ چاہتا تو تمہیں مشقت میں ڈال دیتا، یقیناً اللہ تعالیٰ غلبہ اور حکمت والا ہے (البقرہ: ۲۲۰) تک نازل فرمائی ۳؎۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الوصایا 7 (2871)، (تحفة الأشراف: 5569)، مسند احمد (1/325) (حسن)»

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، ابو داود (2871) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 348

سنن نسائی کی حدیث نمبر 3699 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3699  
اردو حاشہ:
محقق کتاب نے اس روایت کو سنداً ضعیف قراردیتے ہوئے لکھا ہے کہ معجم کبیر کی حدیث اس سے کفایت کرتی ہے کیونکہ اس کی سند حسن ہے۔ اس سے معلوم ہوا کہ مذکورہ حدیث محقق کتاب کے نزدیک بھی قابل عمل اور قابل حجت ہے‘ نیز دیگر محققین نے بھی شواہد ومتابعات کی بنا پر اس روایت کو قابل حجت قراردیا ہے۔ تفصیل کے لیے دیکھیے: (ذخیرة العقبیٰ‘ شرح سنن النسائي:30/181)
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3699   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.