الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: طلاق کے احکام و مسائل
The Book of Divorce
56. بَابُ : عِدَّةِ الْحَامِلِ الْمُتَوَفَّى عَنْهَا زَوْجُهَا
56. باب: حاملہ عورت (جس کا شوہر مر گیا ہو) کی عدت کا بیان۔
Chapter: The 'Iddah Of A Pregnant Woman Whose Husband Dies
حدیث نمبر: 3546
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عبد الملك بن شعيب بن الليث بن سعد، قال: حدثني ابي، عن جدي، قال: حدثني جعفر بن ربيعة، عن عبد الرحمن بن هرمز، عن ابي سلمة بن عبد الرحمن، ان زينب بنت ابي سلمة اخبرته، عن امها ام سلمة زوج النبي صلى الله عليه وسلم:" ان امراة من اسلم، يقال لها: سبيعة كانت تحت زوجها، فتوفي عنها وهي حبلى، فخطبها ابو السنابل بن بعكك، فابت ان تنكحه، فقال: ما يصلح لك ان تنكحي حتى تعتدي آخر الاجلين، فمكثت قريبا من عشرين ليلة، ثم نفست، فجاءت رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: انكحي".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ اللَّيْثِ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ جَدِّي، قَالَ: حَدَّثَنِي جَعْفَرُ بْنُ رَبِيعَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ هُرْمُزَ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّ زَيْنَبَ بِنْتَ أَبِي سَلَمَةَ أَخْبَرَتْهُ، عَنْ أُمِّهَا أُمِّ سَلَمَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَنَّ امْرَأَةً مِنْ أَسْلَمَ، يُقَالُ لَهَا: سُبَيْعَةُ كَانَتْ تَحْتَ زَوْجِهَا، فَتُوُفِّيَ عَنْهَا وَهِيَ حُبْلَى، فَخَطَبَهَا أَبُو السَّنَابِلِ بْنُ بَعْكَكٍ، فَأَبَتْ أَنْ تَنْكِحَهُ، فَقَالَ: مَا يَصْلُحُ لَكِ أَنْ تَنْكِحِي حَتَّى تَعْتَدِّي آخِرَ الْأَجَلَيْنِ، فَمَكَثَتْ قَرِيبًا مِنْ عِشْرِينَ لَيْلَةً، ثُمَّ نُفِسَتْ، فَجَاءَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: انْكِحِي".
ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن سے روایت ہے کہ زینب بنت ابی سلمہ نے اپنی ماں ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے سن کر مجھے خبر دی کہ قبیلہ اسلم کی سبیعہ نامی ایک عورت اپنے شوہر کے ساتھ رہ رہی تھی اور حاملہ تھی (اسی دوران) شوہر کا انتقال ہو گیا تو ابوسنابل بن بعکک رضی اللہ عنہ نے اسے شادی کا پیغام دیا جسے اس نے ٹھکرا دیا، اس نے اس سے کہا: تیرے لیے درست نہیں ہے کہ دونوں عدتوں میں سے آخری مدت کی عدت پوری کئے بغیر شادی کرے۔ پھر وہ تقریباً بیس راتیں ٹھہری رہی کہ اس کے یہاں بچہ پیدا ہوا۔ (اس کے بعد) وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی (اور آپ سے اسی بارے میں مسئلہ پوچھا اور صورت حال بتائی) آپ نے فرمایا: تو (جس سے چاہے) نکاح کر لے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الطلاق 39 (3518)، (تحفة الأشراف: 18273) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري

   صحيح البخاري5318زينب بنت عبد اللهكانت تحت زوجها توفي عنها وهي حبلى فخطبها أبو السنابل بن بعكك فأبت أن تنكحه فقال والله ما يصلح أن تنكحيه حتى تعتدي آخر الأجلين فمكثت قريبا من عشر ليال ثم جاءت النبي فقال انكحي
   سنن النسائى الصغرى3546زينب بنت عبد اللهما يصلح لك أن تنكحي حتى تعتدي آخر الأجلين فمكثت قريبا من عشرين ليلة ثم نفست فجاءت رسول الله فقال انكحي
سنن نسائی کی حدیث نمبر 3546 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3546  
اردو حاشہ:
ظاہر الفاظ سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ حضرت ابوسنابل نے وفات کے بعد ہی شادی کا پیغام بھیج دیا تھا لیکن یہ تأثر درست نہیں۔ دراصل انہوں نے بچے کی پیدائش کے بعد پیغام بھیجا تھا۔ بیان میں تقدیم وتاخیر ہوگئی۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3546   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5318  
5318. ام المومنین سیدنا ام سلمہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے کہ قبیلہ اسلم کی ایک عورت جسے سبیعہ کہا جاتا تھا، اس کا شوہر فوت ہو گیا جبکہ وہ حمل سے تھیں۔ انہیں سیدنا ابو سنابل ؓ نے پیغام نکاح بھیجا تو اس نے نکاح سے انکار کر دیا، اور کہا: اللہ کی قسم! وہ نکاح کے قابل نہیں ہوگی جب تک دو عدتوں میں سے لمبی عدت پوری نہ کرے، چنانچہ وہ چند راتیں ٹھہری کہ وضع حمل ہو گیا۔ پھر وہ نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی تو آپ ﷺ نے فرمایا: تم نکاح کر سکتی ہو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5318]
حدیث حاشیہ:
ابوالسنابل نے عورت کویہ غلط مسئلہ سنا کر اس کو بہکایا کہ بالفعل وہ اپنا نکاح ملتوی کر دے تو اس کے عزیز و اقرباء جو اس وقت موجود نہ تھے آ جائیں گے اور وہ اس کو سمجھا بجھا کر مجھ سے نکاح پر راضی کر دیں گے۔
دو مدتوں سے ایک وضع حمل کی مدت ہے، دوسری چار ماہ دس دن کی مدت ہے۔
جس کے لیے ابو السنابل نے فتویٰ دیا تھا حالانکہ حاملہ کی عدت وضع حمل ہے اور بس۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5318   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.