(مرفوع) قال الحارث بن مسكين قراءة عليه وانا اسمع، عن ابن وهب، قال: اخبرني ابو هانئ، عن عمرو بن مالك الجنبي، انه سمع فضالة بن عبيد، يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" انا زعيم، والزعيم الحميل لمن آمن بي واسلم، وهاجر ببيت في ربض الجنة، وببيت في وسط الجنة، وانا زعيم لمن آمن بي واسلم، وجاهد في سبيل الله، ببيت في ربض الجنة، وببيت في وسط الجنة، وببيت في اعلى غرف الجنة، من فعل ذلك فلم يدع للخير مطلبا، ولا من الشر مهربا يموت حيث شاء ان يموت". (مرفوع) قَالَ الْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ قِرَاءَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ، عَنْ ابْنِ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو هَانِئٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَالِكٍ الْجَنْبِيِّ، أَنَّهُ سَمِعَ فَضَالَةَ بْنَ عُبَيْدٍ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" أَنَا زَعِيمٌ، وَالزَّعِيمُ الْحَمِيلُ لِمَنْ آمَنَ بِي وَأَسْلَمَ، وَهَاجَرَ بِبَيْتٍ فِي رَبَضِ الْجَنَّةِ، وَبِبَيْتٍ فِي وَسَطِ الْجَنَّةِ، وَأَنَا زَعِيمٌ لِمَنْ آمَنَ بِي وَأَسْلَمَ، وَجَاهَدَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، بِبَيْتٍ فِي رَبَضِ الْجَنَّةِ، وَبِبَيْتٍ فِي وَسَطِ الْجَنَّةِ، وَبِبَيْتٍ فِي أَعْلَى غُرَفِ الْجَنَّةِ، مَنْ فَعَلَ ذَلِكَ فَلَمْ يَدَعْ لِلْخَيْرِ مَطْلَبًا، وَلَا مِنَ الشَّرِّ مَهْرَبًا يَمُوتُ حَيْثُ شَاءَ أَنْ يَمُوتَ".
فضالہ بن عبید رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”جو مجھ پر ایمان لایا، اور میری اطاعت کی، اور ہجرت کی، تو میں اس کے لیے جنت کے احاطے (فصیل) میں ایک گھر اور جنت کے بیچوں بیچ ایک گھر کا ذمہ لیتا ہوں۔ اور میں اس شخص کے لیے بھی جو مجھ پر دل سے ایمان لائے، اور میری اطاعت کرے، اور اللہ کے راستے میں جہاد کرے ضمانت لیتا ہوں جنت کے گرد و نواح میں (فصیل کے اندر) ایک گھر کا، اور جنت کے وسط میں ایک گھر کا اور جنت کے بلند بالا خانوں (منزلوں) میں سے بھی ایک گھر (اونچی منزل) کا۔ جس نے یہ سب کیا (یعنی ایمان، ہجرت اور جہاد) اس نے خیر کے طلب کی کوئی جگہ نہ چھوڑی ا؎ اور نہ ہی شر سے بچنے کی کوئی جگہ ۲؎ جہاں مرنا چاہے مرے“۳؎۔
وضاحت: ۱؎: یعنی خیر کے طلب کے لیے کوئی جگہ ایسی نہیں ہے جہاں وہ پہنچا نہ ہو۔ ۲؎: یعنی شر سے اپنے آپ کو بچانے اور اس سے محفوظ رکھنے کے لیے شر کی کوئی ایسی جگہ نہیں ہے جہاں سے اس نے اپنے آپ کو دور نہ رکھا ہو۔ ۳؎: یعنی ہر طرح کا خیر اس نے حاصل کر لیا ہے، اور ہر طرح کے شر سے اپنے آپ کو محفوظ کر لیا ہے، اب اس کے لیے فکر و غم کی کوئی بات نہیں ہے۔