سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
کتاب سنن نسائي تفصیلات

سنن نسائي
کتاب: حج کے احکام و مناسک
The Book of Hajj
211. بَابُ : فِيمَنْ لَمْ يُدْرِكْ صَلاَةَ الصُّبْحِ مَعَ الإِمَامِ بِالْمُزْدَلِفَةِ
211. باب: مزدلفہ میں فجر امام کے ساتھ نہ پڑھ سکنے والے کے حکم کا بیان۔
Chapter: Regarding One Who Does Not Catch Subh With The Imam In Al-Muzdalifah
حدیث نمبر: 3042
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا سعيد بن عبد الرحمن، قال: حدثنا سفيان، عن إسماعيل، وداود , وزكريا , عن الشعبي، عن عروة بن مضرس، قال:" رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم واقفا بالمزدلفة، فقال:" من صلى معنا صلاتنا هذه ها هنا ثم اقام معنا وقد وقف قبل ذلك بعرفة ليلا او نهارا، فقد تم حجه".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ إِسْمَاعِيل، وَدَاوُدَ , وَزَكَرِيِّا , عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ مُضَرِّسٍ، قَالَ:" رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاقِفًا بِالْمُزْدَلِفَةِ، فَقَالَ:" مَنْ صَلَّى مَعَنَا صَلَاتَنَا هَذِهِ هَا هُنَا ثُمَّ أَقَامَ مَعَنَا وَقَدْ وَقَفَ قَبْلَ ذَلِكَ بِعَرَفَةَ لَيْلًا أَوْ نَهَارًا، فَقَدْ تَمَّ حَجُّهُ".
عروہ بن مضرس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مزدلفہ میں ٹھہرے ہوئے دیکھا، آپ نے فرمایا: جس نے ہمارے ساتھ یہاں یہ نماز (یعنی نماز فجر) پڑھ لی، اور ہمارے ساتھ ٹھہرا رہا، اور اس سے پہلے وہ عرفہ میں رات یا دن میں (کسی وقت بھی) وقوف کر چکا ہے تو اس کا حج پورا ہو گیا۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الحج 69 (1950)، سنن الترمذی/الحج 57 (851)، سنن ابن ماجہ/الحج 57 (3016)، (تحفة الأشراف: 9900)، مسند احمد 4/15، 261، 262، سنن الدارمی/المناسک 54 (1930) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

سنن نسائی کی حدیث نمبر 3042 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3042  
اردو حاشہ:
(1) فجر کی نماز کی ادائیگی کے بعد جبل قزح کے قریب جا کر یا مزدلفہ میں کسی بھی جگہ ذکر اذکار کرنا وقوف کہلاتا ہے۔ یہ وقوف سورج طلوع ہونے سے کچھ پہلے تک جاری رہے گا۔ سورج طلوع ہونے سے قبل ہی منیٰ کی طرف چل پڑنا مسنون ہے۔ (صحیح البخاري، الحج، حدیث: 1684)۔
(2) روایت کے الفاظ سے معلوم ہوتا ہے کہ جو شخص عرفات سے واپسی میں اتنا لیٹ ہو جائے کہ مزدلفہ میں امام حج کے ساتھ شریک نہ ہو سکے، اس کا حج نہیں ہوگا۔ البتہ جو شخص عرفات میں وقوف کر چکا ہو اور وہ صبح سے پہلے مزدلفہ آگیا ہو مگر نیند وغیرہ کی وجہ سے نماز اور وقوف سے لیٹ ہوگیا ہو، اس کا حج پورا ہو جائے گا۔ گویا صبح کی نماز مزدلفہ میں پڑھنا ضروری ہے، جماعت کے ساتھ ہو یا الگ۔ یاد رہے! صحیح قول کے مطابق صبح کی نماز مزدلفہ میں ادا کرنا حج کے ارکان میں سے ایک رکن ہے جس کے فوت ہونے سے حج نہیں ہوتا۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (الموسوعة الفقھیة المیسرة، لحسین العودة: 4/ 391)
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3042   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.