(مرفوع) اخبرنا محمد بن آدم، عن عبدة، عن هشام بن عروة، عن ابيه، عن ام سلمة، قالت: يا رسول الله ما طفت طواف الخروج فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" إذا اقيمت الصلاة فطوفي على بعيرك من وراء الناس" , عروة لم يسمعه من ام سلمة. (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ آدَمَ، عَنْ عَبْدَةَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا طُفْتُ طَوَافَ الْخُرُوجِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا أُقِيمَتِ الصَّلَاةُ فَطُوفِي عَلَى بَعِيرِكِ مِنْ وَرَاءِ النَّاسِ" , عُرْوَةُ لَمْ يَسْمَعْهُ مِنْ أُمِّ سَلَمَةَ.
ام المؤمنین ام سلمہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں نے تو واپسی کا طواف نہیں کیا ہے۔ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب نماز کھڑی کر دی جائے، تو تم اپنے اونٹ پر لوگوں کے پیچھے سے طواف کر لو“۔ عبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: عروہ کا ام سلمہ رضی اللہ عنہما سے سماع نہیں ہے۔
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2929
اردو حاشہ: مرد عورتیں طواف تو اکٹھے ہی کرتے ہیں مگر عورتیں ذرا دور دور ہیں۔ مردوں میں نہ پھنسیں۔ بھیڑ ہو تو حجر اسود اور رکن یمانی سے بھی دور رہیں، البتہ حج اور رمضان کے دنوں میں عورتوں کے لیے مردوں سے بالکل الگ تھلگ طواف ممکن نہیں کیونکہ بہت زیادہ رش ہوتا ہے، لہٰذا یہ مجبوری ہے۔ کوئی حرج نہیں کہ اکٹھے طواف کریں، تاہم حتیٰ الامکان دور رہیں۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2929