الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: حج کے احکام و مناسک
The Book of Hajj
55. بَابُ : رَفْعِ الصَّوْتِ بِالإِهْلاَلِ
55. باب: بلند آواز سے تلبیہ پکارنے کا بیان۔
Chapter: Rasing The Voice When Entering Ihram
حدیث نمبر: 2754
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: انبانا سفيان، عن عبد الله بن ابي بكر، عن عبد الملك بن ابي بكر، عن خلاد بن السائب، عن ابيه , عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" جاءني جبريل، فقال لي: يا محمد مر اصحابك ان يرفعوا اصواتهم بالتلبية".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ خَلَّادِ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ أَبِيهِ , عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" جَاءَنِي جِبْرِيلُ، فَقَالَ لِي: يَا مُحَمَّدُ مُرْ أَصْحَابَكَ أَنْ يَرْفَعُوا أَصْوَاتَهُمْ بِالتَّلْبِيَةِ".
سائب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے پاس جبرائیل آئے اور انہوں نے مجھ سے کہا: محمد! آپ اپنے اصحاب کو حکم دیجئیے کہ وہ تلبیہ میں اپنی آواز بلند کریں۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الحج 27 (1814)، سنن الترمذی/الحج 15 (829)، سنن ابن ماجہ/ الحج 16 (2922)، موطا امام مالک/الحج 10 (34)، (تحفة الأشراف: 3788)، مسند احمد (4/55، 56)، سنن الدارمی/المناسک 14 (1850، 1851) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

   سنن النسائى الصغرى2754سائب بن خلاديرفعوا أصواتهم بالتلبية
   جامع الترمذي829سائب بن خلاديرفعوا أصواتهم بالإهلال التلبية
   سنن أبي داود1814سائب بن خلاديرفعوا أصواتهم بالإهلال بالتلبية يريد أحدهما
   سنن ابن ماجه2922سائب بن خلاديرفعوا أصواتهم بالإهلال
   بلوغ المرام594سائب بن خلاداتاني جبريل فامرني ان آمر اصحابي ان يرفعوا اصواتهم بالإهلال
   مسندالحميدي876سائب بن خلاد
سنن نسائی کی حدیث نمبر 2754 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2754  
اردو حاشہ:
ذکر اگرچہ آہستہ بہتر ہوتا ہے مگر جو ذکر شعار کا درجہ حاصل کر لے اور ہر کسی پر لازم ہو، اسے بلند آواز سے ادا کرنا افضل ہوتا ہے جیسے تکبیرات اور لبیک وغیرہ، تاکہ دوسروں کو بھی رغبت ہو اور جو شخص نہیں جانتا، وہ بھی سیکھ لے، نیز تلبیہ احرام کی خصوصی علامت ہے کیونکہ لباس تو کوئی بھی پہن سکتا ہے، لہٰذا تلبیہ بلند آواز سے کہا جائے تاکہ احرام کا اعلان ہو جیسے قربانی کے جانور (جو بیت اللہ کو بھیجے جائیں) کے گلے میں قلادہ ڈالنا۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2754   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1814  
´تلبیہ (لبیک کہنے) کا بیان۔`
سائب انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے پاس جبرائیل آئے اور مجھے حکم دیا کہ میں اپنے صحابہ ۱؎ اور ساتھ والوں کو «الإهلال» یا فرمایا «التلبية» میں آواز بلند کرنے کا حکم دوں ۲؎۔ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1814]
1814. اردو حاشیہ:
➊ اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ جبرئیل ﷩ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں وحی قرآن کے بغیر بھی حاضر ہواکرتے تھے اور اس وقت الحکمۃ کی وحی ہوتی لہٰذا حدیث رسول ﷺ بھی وحی «منزل من الله» اور واجب الاتباع ہے۔
➋ عام محدثین نے اس حدیث سے یہ استدلال کیا ہے کہ تلبیہ کہنے میں آواز اونچی رکھنامستحب ہے مگر عورتیں اس سےمستثنی ہیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1814   

  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 594  
´احرام اور اس کے متعلقہ امور کا بیان`
خلاد بن سائب اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جبرائیل امین میرے پاس آئے اور مجھے حکم دیا کہ میں اپنے صحابہ کو حکم دوں کہ لبیک کہتے ہوئے اپنی آوازوں کو بلند کریں۔ اسے پانچوں نے روایت کیا۔ امام ترمذی اور امام ابن حبان نے اسے صحیح کہا ہے۔ [بلوغ المرام/حدیث: 594]
594 فائدہ:
یہ حدیث صریح دلیل ہے کہ بلند آواز سے تلبیہ کہنا چاہیے۔ مصنف ابن ابی شیبہ میں ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اس قدر اونچی آواز سے تلبیہ کہتے کہ ان کا گلا بیٹھ جاتا۔ جمہور علمائے کرام کی یہی رائے ہے۔ مگر امام مالک رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ بلند آواز سے تلبیہ صرف مسجد منٰی اور مسجد حرام کے پاس کہنا چاہیے۔ [سبل السلام]


راوی حدیث:
حضرت خلَّاد رحمہ اللہ، خلاد کی خا پر زبر اور لام مشدد ہے۔ یہ خلاد بن سائب بن خلاد بن سوید انصاری خزرجی ہیں۔ تیسرے طبقے کے ثقہ تابعی ہیں جنہوں نے انہیں صحابی کہا انہیں وہم ہوا ہے۔
«أبيه» ان کے والد سائب رضی اللہ عنہ مشہور صحابی ہیں، ان کی کنیت ابوسلمہ ہے، بدر میں حاضر تھے، عہد معاویہ میں یمن کے گورنر بنے۔ بعض نے کہا کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے انہیں یمن کا عامل مقرر کیا اور 71 ھجری میں فوت ہوئے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 594   

  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 829  
´تلبیہ میں آواز بلند کرنے کا بیان۔`
سائب بن خلاد رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے پاس جبرائیل نے آ کر مجھے حکم دیا کہ میں اپنے صحابہ کو حکم دوں کہ وہ تلبیہ میں اپنی آواز بلند کریں ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الحج/حدیث: 829]
اردو حاشہ:
1؎:
یہ حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ مردوں کے لیے تلبیہ میں آواز بلند کرنا مستحب ہے ((أَصْحَابِي)) کی قید سے عورتیں خارج ہو گئیں اس لیے بہتر یہی ہے کہ وہ تلبیہ میں اپنی آواز پست رکھیں۔
مگر وجوب کی دلیل بالصراحت کہیں نہیں ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 829   

  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:876  
876- سیدنا سائب بن خلاد رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: جبرائیل علیہ السلام میرے پاس آئے اور بولے: آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ساتھیوں کویہ ہدایت کیجئے کہ وہ بلند آواز میں تلبیہ پڑھیں (یہاں ایک لفظ کے بارے میں راوی کو شک ہے) سفیان کہتے ہیں: ابن جریج مجھ سے ایک حدیث چھپا کر رکھتے تھے۔ جب عبداللہ بن ابوبکر ہمارے ہاں تشریف لائے تو میں نے انہیں اس بارے میں نہیں بتایا جب وہ مدینہ منورہ چلے گئے تو میں نے انہیں اس کے بارے میں بتایا تو وہ مجھ سے بولے: اے عوف! کیا تم ہم سے احادیث چھپا کر رکھتے ہو۔ اور جب اس کے اہل (یعنی اس کے طلباء) رخصت ہوجائیں۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:876]
فائدہ:
اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ جبرئیل علیہ السلام نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں وحی قرآن کے بغیر بھی حاضر ہوا کرتے تھے اور اس وقت الحكمة کی وحی ہوتی، لہٰذا حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم بھی وحی (منزل من الله) اور واجب الاتباع ہے۔
علماء نے اس حدیث سے یہ استدلال کیا ہے کہ تلبیہ کہنے میں آواز اونچی رکھنا مستحب ہے عورتیں اس سے مستثنٰی ہیں۔ (سنن ابی داود دار السلام)۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 875   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.