الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: زکاۃ و صدقات کے احکام و مسائل
The Book of Zakah
63. بَابُ : الْقَلِيلِ فِي الصَّدَقَةِ
63. باب: تھوڑے صدقے کا بیان۔
Chapter: The Small Amount Of Charity
حدیث نمبر: 2554
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) انبانا إسماعيل بن مسعود، قال: حدثنا خالد، قال: حدثنا شعبة، ان عمرو بن مرة حدثهم، عن خيثمة، عن عدي بن حاتم، قال: ذكر رسول الله صلى الله عليه وسلم النار فاشاح بوجهه، وتعوذ منها ذكر شعبة: انه فعله ثلاث مرات، ثم قال:" اتقوا النار ولو بشق التمرة، فإن لم تجدوا فبكلمة طيبة".
(مرفوع) أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، أَنَّ عَمْرَو بْنَ مُرَّةَ حَدَّثَهُمْ، عَنْ خَيْثَمَةَ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ، قَالَ: ذَكَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّارَ فَأَشَاحَ بِوَجْهِهِ، وَتَعَوَّذَ مِنْهَا ذَكَرَ شُعْبَةُ: أَنَّهُ فَعَلَهُ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، ثُمَّ قَالَ:" اتَّقُوا النَّارَ وَلَوْ بِشِقِّ التَّمْرَةِ، فَإِنْ لَمْ تَجِدُوا فَبِكَلِمَةٍ طَيِّبَةٍ".
عدی بن حاتم رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جہنم کا ذکر کیا، اور نفرت سے اپنا منہ پھیر لیا، اور اس سے پناہ مانگی۔ شعبہ نے ذکر کیا کہ آپ نے تین دفعہ ایسا کیا، پھر فرمایا: آگ سے بچو اگرچہ کھجور کا ایک ٹکڑا ہی اللہ کی راہ میں دے کر سہی۔ اور اگر اسے نہ پاس کو تو بھلی بات کے ذریعہ معذرت کر کے سہی۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأدب 34 (6023)، الرقاق 51 (6563)، صحیح مسلم/الزکاة 20 (1016)، (تحفة الأشراف: 9853) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

   صحيح البخاري6023عدي بن حاتماتقوا النار ولو بشق تمرة إن لم تجد فبكلمة طيبة
   صحيح البخاري6563عدي بن حاتماتقوا النار ولو بشق تمرة من لم يجد فبكلمة طيبة
   صحيح البخاري1417عدي بن حاتماتقوا النار ولو بشق تمرة
   صحيح مسلم2350عدي بن حاتماتقوا النار ولو بشق تمرة إن لم تجدوا فبكلمة طيبة
   صحيح مسلم2347عدي بن حاتممن استطاع منكم أن يستتر من النار ولو بشق تمرة فليفعل
   صحيح مسلم2349عدي بن حاتماتقوا النار ولو بشق تمرة من لم يجد فبكلمة طيبة
   سنن النسائى الصغرى2554عدي بن حاتماتقوا النار ولو بشق التمرة إن لم تجدوا فبكلمة طيبة
   سنن النسائى الصغرى2553عدي بن حاتماتقوا النار ولو بشق تمرة
سنن نسائی کی حدیث نمبر 2554 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2554  
اردو حاشہ:
(1) یعنی جہنم سے بچاؤ اور جنت میں دخول صرف مالداروں ہی کے لیے خاص نہیں۔ فقیر لوگ بھی حسن نیت کے ساتھ معمولی چیز خرچ کر کے سخاوت کا درجہ حاصل کر سکتے ہیں۔ اگر بالفرض کسی کے پاس کچھ بھی نہ ہو تب بھی اس کے پاس اللہ تعالیٰ کی نعمت زبان تو ہے ہی۔ اس کے ساتھ بھی یہ مقصود حاصل ہو سکتا ہے۔ نیک کلمہ منہ سے نکالیں، کسی کو برا نہ کہیں، امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کریں، مسکرا کر ملیں، پاکیزہ بات کریں، شر سے زبان بند رکھیں، نجات اور کامیابی میسر ہوگی۔ ان شاء اللہ
(2) راوی حدیث حصرت عدی رضی اللہ عنہ عرب کے ایک مشہور اور سخی شخص حاتم طائی کے فرزند تھے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2554   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2553  
´تھوڑے صدقے کا بیان۔`
عدی بن حاتم رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آگ سے بچو، اگرچہ کھجور کا ایک ٹکڑا اللہ کی راہ میں دے کر سہی۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب الزكاة/حدیث: 2553]
اردو حاشہ:
یہ ایک فرضی بات ہے، یعنی جو میسر ہے صدقہ کرو۔ غریب اپنے تھوڑے مال سے اور امیر زیادہ مال سے، نیز چھوٹی نیکی کو حقیر نہ سمجھا جائے۔ ممکن ہے وہی نیکی خلوص کی وجہ سے نجات اور کامیابی کا ذریعہ بن جائے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2553   

  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 2347  
حضرت عدی بن حاتم رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے جو شخص آگ سے بچ سکتا ہے۔ اگرچہ کھجور کے ٹکڑا کے سبب ہی سہی تو وہ ایسا کرے۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:2347]
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
شق:
پھانک،
ٹکڑا،
حصہ یا نصف حصہ۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 2347   

  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 2350  
حضرت عدی بن حاتم رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آگ کا تذکرہ فرمایا اس سے پناہ طلب کی اور رخ بدل لیا اس طرح تین دفعہ کیا۔ پھر فرمایا: آگ سے بچو خواہ کھجور کے ٹکڑے کے سبب اگر یہ بھی نہ مل سکے تو اچھے اور پاکیزہ بول کے سبب۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:2350]
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
اشاح:
منہ پھیر لیا۔
فوائد ومسائل:
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوزخ کا تذکرہ اس انداز سے فرمایا گویا آپﷺ اسے دیکھ رہے ہیں اور پھر اپنے اطوار احوال سے اس کے خوف و خطرہ سے آگا ہ فرمایا اور اس سے بچنے کی ترکیب اور طریقہ بھی بتایا کہ انسان کو صدقہ وخیرات کو معمولی اور حقیر کام نہیں سمجھنا چاہیے جس قدر بھی ممکن ہو۔
اسی کی عادت ڈالنی چاہیے اور نہیں تو کم ازکم دوسروں سے بول چال تو خوش اسلوبی اوراچھے طریقہ سے کرنا چاہیے اچھا اور پاکیزہ بول بھی عذاب سے بچاتا ہے اور اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ اعمال کا وجود ہے اس لیے انسان انہیں اپنے دائیں بائیں اور سامنے دیکھے گا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 2350   

  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1417  
1417. حضرت عدی بن حاتم ؓ سے روایت ہے،انھوں نے کہا: میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا:جہنم کی آگ سے بچو اگرچہ تمھیں کھجور کا ایک ٹکڑا ہی صدقہ کرنا پڑے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1417]
حدیث حاشیہ:
ان ہر دو احادیث سے صدقہ کی فضیلت ظاہر ہے اور یہ بھی کہ دور اول میں صحابہ کرام جب کہ وہ خود نہایت تنگی کی حالت میں تھے، اس پر بھی ان کو صدقہ خیرات کا کس درجہ شوق تھا کہ خود مزدوری کرتے‘ بازار میں قلی بنتے‘ کھیت مزدوروں میں کام کرتے‘ پھر جو حاصل ہوتا اس میں غرباء ومساکین مسلمانوں کی امداد کرتے۔
اہل اسلام میں یہ جذبہ اس چیز کا بین ثبوت ہے کہ اسلام نے اپنے پیروکاروں میں بنی نوع انسان کے لیے ہمدردی وسلوک کا جذبہ کوٹ کوٹ کر بھردیا ہے۔
قرآن مجید کی آیت ﴿لَن تَنَالُو البِرَّ حَتّٰی تُنفِقُوا مِمَّا تُحِبُّونَ﴾ (آل عمران: 92)
میں اللہ پاک نے رغبت دلائی کہ صدقہ وخیرات میں گھٹیا چیز نہ دو بلکہ پیاری سے پیاری چیزوں کا صدقہ کرو۔
برخلاف اس کے بخیل کی حد درجہ مذمت کی گئی اور بتلایا کہ بخیل جنت کی بو بھی نہ پائے گا۔
یہی صحابہ کرام تھے جن کا حال آپ نے سنا پھر اللہ نے اسلام کی برکت سے ان کو اس قدر بڑھایا کہ لاکھوں کے مالک بن گئے۔
حدیث ولوبشق تمرة مختلف لفظوں میں مختلف طرق سے وارد ہوئی ہے۔
طبرانی میں ہے اجعلُوا بَینکُم وبینَ النارِ حِجَابا ولوبشقِ تمرة۔
اور دوزخ کے درمیان صدقہ کرکے حجاب پیدا کرو اگرچہ وہ صدقہ ایک کھجور کی پھانک ہی سے ہو۔
نیز مسند احمد میں یوں ہے لیتق أحدکم وجهه بالنار ولوبشق تمرة۔
یعنی تم کو اپنا چہرہ آگے سے بچانا چاہئے جس کا واحد ذریعہ صدقہ ہے اگرچہ وہ آدھی کھجور ہی سے کیوں نہ ہو۔
اور مسند احمدی ہی میں حدیث عائشہ ؓ سے یوں ہے کہ آپ ﷺ نے خود حضرت عائشہ ؓ کو خطاب فرمایا:
یاعائشةُ استترِي منَ النارِ ولوبشقِ تمرة۔
الحدیث یعنی اے عائشہ! دوزخ سے پردہ کرو چاہے وہ کھجور کی ایک پھانک ہی کے ساتھ کیوں نہ ہو۔
آخر میں علامہ حافظ ابن حجر فرماتے ہیں۔
وفي الحدیث الحث علی الصدقة بماقل وماجل وأن لا یحتقر ما یتصدق به وأن الیسیر من الصدقة یستر المتصدق من النار۔
(فتح الباري)
یعنی حدیث میں ترغیب ہے کہ تھوڑا ہو یا زیادہ صدقہ بہر حال کرنا چاہیے اور تھوڑے صدقہ کو حقیر نہ جاننا چاہیے کہ تھوڑے سے تھوڑا صدقہ متصدق کے لیے دوزخ سے حجاب بن سکتا ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 1417   

  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6023  
6023. حضرت عدی بن حاتم ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے دوزخ کا ذکر کیا اس سے پناہ مانگی اور چہرے سے ناگواری کا تاثر ظاہر کیا۔۔۔ (راوی حدیث) شعبہ نے کہا: (آپ ﷺ کے) دومرتبہ (جہنم سے پناہ مانگتے) کے متعلق مجھے کوئی شک نہیں۔۔۔۔۔ پھر آپ نے فرمایا جہنم سے بچو، اگرچہ کھجور کا ٹکڑا دینے سے ہو۔ اور اگر کسی کو یہ بھی میسر نہ ہو تو اچھی بات کر کے (اس جہنم سے بچنے کی کوشش کرے) [صحيح بخاري، حديث نمبر:6023]
حدیث حاشیہ:
جہنم سے نجات حاصل کرے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 6023   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1417  
1417. حضرت عدی بن حاتم ؓ سے روایت ہے،انھوں نے کہا: میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا:جہنم کی آگ سے بچو اگرچہ تمھیں کھجور کا ایک ٹکڑا ہی صدقہ کرنا پڑے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1417]
حدیث حاشیہ:
یہ حدیث پہلے بھی گزر چکی ہے کہ انسان کو آگ سے بچنے کی فکر کرنی چاہیے، چاہے معمولی صدقہ ہی کیوں نہ ہو۔
اگر خیرات کے لیے کچھ نہ ملے تو نرمی سے جواب دیا جائے کہ اس وقت میں مجبور ہوں، معاف کر دیں۔
سائل کو جھڑکنا نہیں چاہیے، کیونکہ قرآن کریم میں اس کی ممانعت ہے بلکہ فقراء و سائلین کو نرمی سے جواب دینے کی تلقین کی گئی ہے۔
(بني إسرائیل28: 17)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 1417   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6023  
6023. حضرت عدی بن حاتم ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے دوزخ کا ذکر کیا اس سے پناہ مانگی اور چہرے سے ناگواری کا تاثر ظاہر کیا۔۔۔ (راوی حدیث) شعبہ نے کہا: (آپ ﷺ کے) دومرتبہ (جہنم سے پناہ مانگتے) کے متعلق مجھے کوئی شک نہیں۔۔۔۔۔ پھر آپ نے فرمایا جہنم سے بچو، اگرچہ کھجور کا ٹکڑا دینے سے ہو۔ اور اگر کسی کو یہ بھی میسر نہ ہو تو اچھی بات کر کے (اس جہنم سے بچنے کی کوشش کرے) [صحيح بخاري، حديث نمبر:6023]
حدیث حاشیہ:
(1)
عربی زبان میں کسی چیز کو مکروہ خیال کرتے ہوئے احتیاط کرنے والے کی طرح اس سے روگردانی کو "اشاح" کہا جاتا ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی جہنم کو دیکھ کر اس سے اپنی ناگواری کا اظہار کیا اور ہمیں اس سے بچنے کی نہ صرف تلقین کی بلکہ تدبیر بھی بتائی کہ صدقہ کر کے اس سے بچا سکتا ہے۔
اگر کوئی صدقہ نہ دے سکے تو اچھی بات کر کے، اسے اپنے پاس دور کر سکتا ہے۔
(2)
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ لکھتے ہیں:
جس طرح مال خرچ کرنے سے غریب کا دل خوش ہو جاتا ہے اور اس کے دل میں فرحت وانبساط کی لہر دوڑ جاتی ہے، اسی طرح اچھی بات کرنے سے مخاطب خوش ہو جاتا ہے اور اس کے دل کا حسد وبغض نکل جاتا ہے، اس بنا پر ہر اچھی بات کو صدقے سے تعبیر کیا گیا ہے۔
(فتح الباري: 551/10)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6023   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.