(مرفوع) اخبرنا محمد بن إسماعيل بن إبراهيم، قال: حدثنا يعلى، عن طلحة بن يحيى، عن موسى بن طلحة، قال: اتي النبي صلى الله عليه وسلم بارنب قد شواها رجل فلما قدمها إليه، قال: يا رسول الله! إني قد رايت بها دما، فتركها رسول الله صلى الله عليه وسلم فلم ياكلها وقال لمن عنده:" كلوا فإني لو اشتهيتها اكلتها" ورجل جالس , فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ادن فكل مع القوم"، فقال: يا رسول الله! إني صائم , قال:" فهلا صمت البيض" , قال: وما هن؟ قال:" ثلاث عشرة، واربع عشرة، وخمس عشرة". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَعْلَى، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ يَحْيَى، عَنْ مُوسَى بْنِ طَلْحَةَ، قَالَ: أُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأَرْنَبٍ قَدْ شَوَاهَا رَجُلٌ فَلَمَّا قَدَّمَهَا إِلَيْهِ، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنِّي قَدْ رَأَيْتُ بِهَا دَمًا، فَتَرَكَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يَأْكُلْهَا وَقَالَ لِمَنْ عِنْدَهُ:" كُلُوا فَإِنِّي لَوِ اشْتَهَيْتُهَا أَكَلْتُهَا" وَرَجُلٌ جَالِسٌ , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" ادْنُ فَكُلْ مَعَ الْقَوْمِ"، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنِّي صَائِمٌ , قَالَ:" فَهَلَّا صُمْتَ الْبِيضَ" , قَالَ: وَمَا هُنَّ؟ قَالَ:" ثَلَاثَ عَشْرَةَ، وَأَرْبَعَ عَشْرَةَ، وَخَمْسَ عَشْرَةَ".
موسیٰ بن طلحہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک خرگوش لایا گیا جسے ایک شخص نے بھون رکھا تھا، جب اس نے اسے آپ کے سامنے پیش کیا تو کہا: میں نے دیکھا اسے خون (حیض) آ رہا تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے چھوڑ دیا، نہیں کھایا، اور ان لوگوں سے جو آپ کے پاس موجود تھے فرمایا: ”تم کھاؤ، اگر مجھے اس کی خواہش ہوتی میں بھی کھاتا“، اور وہ شخص (جو اسے لایا تھا) بیٹھا ہوا تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: ”قریب آ جاؤ، اور تم بھی لوگوں کے ساتھ کھاؤ“، اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں روزے سے ہوں، آپ نے فرمایا: ”تو تم نے بیض کے روزے کیوں نہیں رکھے؟“ اس نے پوچھا: وہ کیا ہیں؟ آپ نے فرمایا: ”تیرہویں، چودہویں اور پندرہویں کے روزے“۔
تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (ضعیف) (دیکھئے پچھلی روایت پر کلام)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، لإرساله موسي بن طلحة رحمه الله تابعي،فالسند مرسل. انوار الصحيفه، صفحه نمبر 339