سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
کتاب سنن نسائي تفصیلات

سنن نسائي
کتاب: جنازہ کے احکام و مسائل
The Book of Funerals
77. بَابُ : الدُّعَاءِ
77. باب: جنازے کی دعا کا بیان۔
Chapter: Supplication
حدیث نمبر: 1988
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسماعيل بن مسعود، قال: حدثنا يزيد وهو ابن زريع، قال: حدثنا هشام بن ابي عبد الله، عن يحيى بن ابي كثير، عن ابي إبراهيم الانصاري، عن ابيه، انه سمع النبي صلى الله عليه وسلم يقول في الصلاة على الميت:" اللهم اغفر لحينا وميتنا وشاهدنا وغائبنا وذكرنا وانثانا وصغيرنا وكبيرنا".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ، قال: حَدَّثَنَا يَزِيدُ وَهُوَ ابْنُ زُرَيْعٍ، قال: حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي إِبْرَاهِيمَ الْأَنْصَارِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فِي الصَّلَاةِ عَلَى الْمَيِّتِ:" اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِحَيِّنَا وَمَيِّتِنَا وَشَاهِدِنَا وَغَائِبِنَا وَذَكَرِنَا وَأُنْثَانَا وَصَغِيرِنَا وَكَبِيرِنَا".
ابوابراہیم انصاری اشہلی اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو میت پر نماز جنازہ میں کہتے سنا: «اللہم اغفر لحينا وميتنا وشاهدنا وغائبنا وذكرنا وأنثانا وصغيرنا وكبيرنا» اے اللہ! ہمارے زندہ اور مردہ کو، ہمارے حاضر اور غائب، ہمارے نر اور مادہ، ہمارے چھوٹے اور بڑے سب کو بخش دے۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الجنائز 38 (1024)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/الجنائز 23 (1498)، (تحفة الأشراف: 15687)، مسند احمد 4/170، 5/412 (صحیح) (حدیث شواہد کی وجہ سے صحیح ہے، ملاحظہ ہو: أحکام الجنائز للألبانی: 157)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

سنن نسائی کی حدیث نمبر 1988 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1988  
1988۔ اردو حاشیہ:
➊ حاضر و غائب سے مراد جنازے کے وقت حاضر و غائب بھی ہو سکتا ہے، یعنی جو جنازے میں موجود ہیں یا غائب ہیں۔ اور غائب سے مراد فوت شدہ بھی ہو سکتا ہے۔ اس صورت میں حاضر سے مراد زندہ ہو گا۔ غائب سے مراد وہ افراد بھی ہو سکتے ہیں جو ابھی پیدا نہیں ہوئے۔ اس صورت میں حاضر سے مراد زندہ اور پیدا شدہ لوگ ہوں گے۔ حاضر سے مراد موجود جنازہ بھی ہو سکتا ہے اور غائب سے مراد وہ ہو گا جو وہاں موجود نہیں ہے۔ اس سے جنازۂ غائبانہ کی مشروعیت بھی استنباط کی جا سکتی ہے۔
➋ صغیر سے مراد نابالغ نہیں کہ وہ تو ویسے ہی مغفورلہ ہے بلکہ جو کسی دوسرے کے مقابلے میں چھوٹا ہے، خواہ بالغ ہی ہو۔ اسی طرح کبیر سے مراد ہر وہ شخص ہے جو کسی دوسرے کے مقابلے میں بڑا ہو۔ ویسے بھی اس قسم کے الفاظ سے ظاہر معانی کے بجائے تعمیم مقصود ہوتی ہے، یعنی لائق مغفرت شخص کو بخش دے۔ یا بچے کے لیے رفع درجات کی دعا ہے کیونکہ اس کے گناہ تو ہوتے نہیں۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1988   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.