الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: تہجد (قیام اللیل) اور دن میں نفل نمازوں کے احکام و مسائل
The Book of Qiyam Al-Lail (The Night Prayer) and Voluntary Prayers During the Day
56. بَابُ : الْمُحَافَظَةِ عَلَى الرَّكْعَتَيْنِ قَبْلَ الْفَجْرِ
56. باب: فجر سے پہلے کی دونوں رکعتوں کی محافظت کا بیان۔
Chapter: Regularly praying the two rak'ahs before Fajr
حدیث نمبر: 1758
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن المثنى، قال: حدثنا عثمان بن عمر، قال: حدثنا شعبة، عن إبراهيم بن محمد، عن ابيه، عن مسروق، عن عائشة، ان النبي صلى الله عليه وسلم" كان لا يدع اربع ركعات قبل الظهر وركعتين قبل الفجر" , خالفه عامة اصحاب شعبة ممن روى هذا الحديث فلم يذكروا مسروقا.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ لَا يَدَعُ أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ قَبْلَ الظُّهْرِ وَرَكْعَتَيْنِ قَبْلَ الْفَجْرِ" , خَالَفَهُ عَامَّةُ أَصْحَابِ شُعْبَةَ مِمَّنْ رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ فَلَمْ يَذْكُرُوا مَسْرُوقًا.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ظہر سے پہلے کی چار رکعتیں اور فجر سے پہلے کی دو رکعتیں نہیں چھوڑتے تھے۔ شعبہ کے جن تلامذہ نے اس حدیث کو روایت کیا ہے ان میں سے اکثر نے عثمان بن عمر کی مخالفت کی ہے، ان لوگوں نے مسروق کا ذکر نہیں کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 17633) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

   سنن النسائى الصغرى1758عائشة بنت عبد اللهلا يدع أربع ركعات قبل الظهر ركعتين قبل الفجر
   سنن النسائى الصغرى1759عائشة بنت عبد اللهلا يدع أربعا قبل الظهر ركعتين قبل الصبح
   صحيح البخاري1182عائشة بنت عبد اللهلا يدع أربعا قبل الظهر ركعتين قبل الغداة
   صحيح مسلم1699عائشة بنت عبد اللهيصلي في بيتي قبل الظهر أربعا يخرج فيصلي بالناس يدخل فيصلي ركعتين يصلي بالناس المغرب يدخل فيصلي ركعتين يصلي بالناس العشاء يدخل بيتي فيصلي ركعتين يصلي من الليل تسع ركعات فيهن الوتر يصلي ليلا طويلا قائما وليلا طويلا قاعدا وكان إذا قرأ وهو قائم ركع وسجد وهو ق
   جامع الترمذي436عائشة بنت عبد اللهيصلي قبل الظهر ركعتين بعدها ركعتين بعد المغرب ثنتين بعد العشاء ركعتين قبل الفجر ثنتين
   سنن أبي داود1251عائشة بنت عبد اللهيصلي قبل الظهر أربعا في بيتي يخرج فيصلي بالناس يرجع إلى بيتي فيصلي ركعتين يصلي بالناس المغرب يرجع إلى بيتي فيصلي ركعتين يصلي بهم العشاء يدخل بيتي فيصلي ركعتين يصلي من الليل تسع ركعات فيهن الوتر يصلي ليلا طويلا قائما وليلا طويلا جالسا إذا قرأ وهو قائم ركع
   سنن أبي داود1253عائشة بنت عبد اللهلا يدع أربعا قبل الظهر ركعتين قبل صلاة الغداة
   سنن ابن ماجه1164عائشة بنت عبد اللهيصلي المغرب يرجع إلى بيتي فيصلي ركعتين
   سنن ابن ماجه1156عائشة بنت عبد اللهيصلي أربعا قبل الظهر يطيل فيهن القيام ويحسن فيهن الركوع والسجود
   بلوغ المرام282عائشة بنت عبد اللهكان لا يدع اربعا قبل الظهر وركعتين قبل الغداة
سنن نسائی کی حدیث نمبر 1758 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1758  
1758۔ اردو حاشیہ: امام ابوجعفر طبری بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اکثر عمل ظہر سے پہلے چار رکعت کا تھا۔ کبھی کبھار آپ دو رکعت بھی پڑھ لیتے تھے۔ مزید دیکھیے: (فتح الباری، تحت شرح الحدیث: 1182)
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1758   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1759  
´فجر سے پہلے کی دونوں رکعتوں کی محافظت کا بیان۔`
ابراہیم بن محمد سے روایت ہے کہ انہوں نے اپنے والد کو بیان کرتے سنا کہ انہوں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے سنا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ظہر سے پہلے کی چار رکعتیں، اور فجر سے پہلے کی دو رکعتیں نہیں چھوڑتے تھے۔ ابو عبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: ہمارے نزدیک صحیح یہی ہے، اور عثمان بن عمر کی (پچھلی) روایت غلط ہے، واللہ اعلم۔ [سنن نسائي/كتاب قيام الليل وتطوع النهار/حدیث: 1759]
1759۔ اردو حاشیہ: اس اختلاف کی مزید تفصیل کے لیے فتح الباری: 3؍59، حدیث: 1182 ملاحظہ کی جا سکتی ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1759   

  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1251  
´نفل نماز کے ابواب اور سنت کی رکعات کا بیان۔`
عبداللہ بن شقیق کہتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نفل نماز کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: آپ ظہر سے پہلے میرے گھر میں چار رکعتیں پڑھتے، پھر نکل کر لوگوں کو نماز پڑھاتے، پھر واپس آ کر میرے گھر میں دو رکعتیں پڑھتے، اور مغرب لوگوں کے ساتھ ادا کرتے اور واپس آ کر میرے گھر میں دو رکعتیں پڑھتے، پھر آپ انہیں عشاء پڑھاتے پھر میرے گھر میں آتے اور دو رکعتیں پڑھتے اور رات میں آپ نو رکعتیں پڑھتے، ان میں وتر بھی ہوتی، اور رات میں آپ کبھی تو دیر تک کھڑے ہو کر نماز پڑھتے اور کبھی دیر تک بیٹھ کر اور جب کھڑے ہو کر قرآت فرماتے تو رکوع و سجود بھی کھڑے ہو کر کرتے اور جب بیٹھ کر قرآت کرتے تو رکوع و سجود بھی بیٹھ کر کرتے اور جب فجر طلوع ہو جاتی تو دو رکعتیں پڑھتے، پھر نکل کر لوگوں کو فجر پڑھاتے۔ [سنن ابي داود/كتاب التطوع /حدیث: 1251]
1251۔ اردو حاشیہ:
موکدہ سنتیں گھر میں پڑھنی افضل ہیں، اس سے گھر میں برکت اترتی اور گھر والوں اور بچوں کو نماز اور عبادت کی ترغیب ملتی ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی مسلمانوں کو گھروں میں سنتیں پڑھنے کی تاکید ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1251   

  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1253  
´نفل نماز کے ابواب اور سنت کی رکعات کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ظہر (کی فرض نماز) سے پہلے چار رکعتیں اور صبح کی (فرض نماز) سے پہلے دو رکعتیں نہیں چھوڑتے تھے۔ [سنن ابي داود/كتاب التطوع /حدیث: 1253]
1253۔ اردو حاشیہ:
ظہر سے پہلے اور بعد میں دو دو اور چار چار رکعات دونوں طرح صحیح ہے۔ دیکھیے: حدیث سنن ابي داود: [1269] ۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1253   

  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1164  
´مغرب کے بعد کی دو رکعت سنت کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مغرب پڑھتے، پھر میرے گھر واپس آتے، اور دو رکعت پڑھتے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1164]
اردو حاشہ:
مغرب کے بعد کی یہ سنتیں موکدہ ہیں۔
جن کی فضیلت اور اہمیت حدیث نمبر 1140 میں بیان ہوئی ہے۔ 2۔
سنتیں اور نوافل گھر میں ادا کرنا افضل ہے۔
سوائے تحیۃ المسجد کے جومسجد کے ساتھ مخصوص ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1164   

  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 1699  
عبداللہ بن شفیق بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے رسول اللہ ﷺ کی نفل نماز کے بارے میں سوال کیا تو انہوں نے جواب دیا کہ آپﷺ میرے گھر میں ظہر سے پہلے چار رکعات پڑھتے، پھر گھر سے نکلتے اور لوگوں کو نماز پڑھاتے، پھر گھر واپس آتے اور دو رکعت ادا فرماتے، اور آپﷺ لوگوں کو مغرب کی نماز پڑھاتے پھر گھر آتے اور دو رکعت نماز پڑھتے اور لوگوں کوعشاء کی نماز پڑھاتے اور میرے گھر آتے اور دو رکعت پڑھتے اور رات کو وتر سمیت نو رکعات پڑھتے، اور... (مکمل حدیث اس نمبر پر دیکھیں) [صحيح مسلم، حديث نمبر:1699]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
بعض دفعہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم رات کی نماز گیارہ رکعت سے کم پڑھتے تھے اسی طرح بعض دفعہ آپﷺ نماز میں طویل قرآءت کھڑے ہو کر کرتے اور اس کے بعد رکوع اور سجدہ کرتے اور بعض دفعہ آپﷺ نماز میں طویل قرآءت بیٹھے بیٹھے کرتے،
پھر رکوع کے لیے اٹھتے نہیں تھے بلکہ بیٹھے بیٹھے رکوع اور سجدہ کر لیتے اور بعض دفعہ آپﷺ قرآءت کا کافی حصہ بیٹھے بیٹھے پڑھتے اور پھر آخرمیں تیس یا چالیس آیات کھڑے ہو کر پڑھتے پھر اس کے بعد رکوع اور سجود کرتے،
یہ آخری عمر کا فعل ہے،
جیسا کہ آگے آ رہا ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 1699   

  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1182  
1182. حضرت عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے کہ نبی ﷺ ظہر سے پہلے چار سنتیں اور نماز فجر سے پہلے دو سنتیں کبھی نہیں چھوڑتے تھے۔ شعبہ سے روایت کرنے میں ابن ابی عدی اور عمرو نے یحییٰ بن سعید کی متابعت کی ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1182]
حدیث حاشیہ:
یہ حدیث باب کے مطابق نہیں، کیونکہ باب میں دو رکعتیں ظہر سے پہلے پڑھنے کا ذکر ہے اور شاید ترجمہ باب کا یہ مطلب ہو کہ ظہر سے پہلے دوہی رکعتیں پڑھنا ضروری نہیں، چار بھی پڑھ سکتا ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 1182   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1182  
1182. حضرت عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے کہ نبی ﷺ ظہر سے پہلے چار سنتیں اور نماز فجر سے پہلے دو سنتیں کبھی نہیں چھوڑتے تھے۔ شعبہ سے روایت کرنے میں ابن ابی عدی اور عمرو نے یحییٰ بن سعید کی متابعت کی ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1182]
حدیث حاشیہ:
حدیث ابن عمر میں نماز ظہر سے پہلے دو سنت اور حدیث عائشہ ؓ میں ظہر سے پہلے چار سنت پڑھنے کا ذکر ہے۔
ہر ایک نے اپنی اپنی معلومات کے مطابق بیان کیا ہے، اس لیے دونوں میں کوئی تضاد نہیں۔
رسول اللہ ﷺ بعض اوقات دو رکعت پڑھتے تھے جسے حضرت عبداللہ بن عمر ؓ نے بیان کیا ہے جبکہ آپ نے چار رکعت بھی ادا کی ہیں جسے حضرت عائشہ ؓ نے ذکر فرمایا ہے۔
یہ بھی ممکن ہے کہ آپ مسجد میں دو رکعت پڑھتے ہوں اور اگر گھر پڑھتے ہوں تو چار رکعت ادا کرتے ہوں، جیسا کہ ایک روایت میں ہے، حضرت عائشہ ؓ نے فرمایا:
رسول اللہ ﷺ اپنے گھر میں ظہر سے پہلے چار رکعت پڑھتے، پھر مسجد میں تشریف لے جاتے۔
یہ بھی ممکن ہے کہ رسول اللہ ﷺ گھر میں دو رکعت پڑھ کر مسجد میں جاتے ہوں، پھر مسجد میں دو رکعت ادا کرتے ہوں۔
اس بنا پر حضرت عبداللہ بن عمر ؓ نے صرف مسجد میں ادا کردہ رکعات کو بیان فرمایا جبکہ حضرت عائشہ ؓ نے مسجد اور گھر کی رکعات کو بیان فرمایا ہے۔
بہرحال آپ اکثر طور پر چار رکعات پڑھتے تھے اور کبھی کبھار دو رکعت پر اکتفا کر لیتے تھے۔
(فتح الباري: 76/3)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 1182   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.