(مرفوع) اخبرنا بشر بن خالد، قال: حدثنا شبابة، عن شعبة، عن قتادة، عن زرارة بن اوفى، عن عمران بن حصين، ان النبي صلى الله عليه وسلم" اوتر ب سبح اسم ربك الاعلى , قال ابو عبد الرحمن: لا اعلم احدا تابع شبابة على هذا الحديث، خالفه يحيى بن سعيد. (مرفوع) أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ خَالِدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شَبَابَةُ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" أَوْتَرَ بِ سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى , قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: لَا أَعْلَمُ أَحَدًا تَابَعَ شَبَابَةَ عَلَى هَذَا الْحَدِيثِ، خَالَفَهُ يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ.
عمران بن حصین رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے وتر میں «سبح اسم ربك الأعلى» پڑھی۔ ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں: مجھے نہیں معلوم کہ کسی نے اس حدیث میں شبابہ کی متابعت کی ہے، یحییٰ بن سعید نے ان کی مخالفت کی ہے ۱؎۔
وضاحت: ۱؎: یہ مخالفت متن حدیث میں ہے جیسا کہ اگلی روایت سے ظاہر ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 10826) (صحیح بما قبلہ) (عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کی روایت سے صحیح ہے، واقعہ وہ ہے جس کا تذکرہ اگلی روایت میں آ رہا ہے، ایسے وتر میں مذکورہ سورت کا پڑھنا دیگر روایات سے ثابت ہے)»
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1744
1744۔ اردو حاشیہ: ➊ یحییٰ اور شبابہ کا اختلاف متن کے الفاظ میں ہے۔ شبابہ نے اس روایت میں وتر کا ذکر کیا ہے جبکہ درحقیقت عمران بن حصین رضی اللہ عنہما کی روایت ظہر کے بارے میں ہے نہ کہ وتر کے بارے میں جیسا کہ یحییٰ بن سعید نے آئندہ حدیث میں بیان کیا ہے۔ اس کی تفصیل اس طرح ہے کہ شبابہ کو دووہم ہوئے ہیں: ایک یہ کہ انہوں نے عبدالرحمن بن ابزیٰ کی روایت کو عمران بن حصین کی روایت اقرار دیا ہے اور دوسرا یہ کہ عمران بن حصین کی روایت کو صحیح بیان کیا ہے۔ عمران بن حصین کی روایت وتر کے بارے میں نہیں بلکہ ظہر کے بارے میں ہے جیسا کہ یحییٰ بن سعید نے بیان کیا ہے۔ واللہ اعلم۔ ➋ مؤلف رحمہ اللہ اس روایت کو باربار (15بار) سند کے معمولی اختلافات بیان کرنے کے لیے لائے ہیں۔ ان روایات کی اسانید کو بغور دیکھنے سے وہ اختلاف واضح ہو جاتا ہے، مثلاً: یہ روایت بعض راویوں نے ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے، بعض نے عبدالرحمن بن ابزیٰ رحمہ اللہ سے اور بعض نے عمران بن حصین رضی اللہ عنہما سے بیان کی ہے۔ وقف علی ھذا متن میں بھی اختلاف ہے۔ آخری دو روایتوں میں صرف ایک وتر کا ذکر ہے جبکہ باقی تمام میں تین وتر کا۔ ➌ بعض روایات میں تین دفعہ «سبحان الملک القدوس» کہنے کے بعد «رب الملائکۃ والروح» کا اضافہ بھی منقول ہے۔ دیکھیے: (سنن الدار قطنیٰ الوتر، باب مایقرأ فی رکعات الوتر والقنوت فیہ، حدیث: 1644)
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1744