الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔
کتاب: تہجد (قیام اللیل) اور دن میں نفل نمازوں کے احکام و مسائل
The Book of Qiyam Al-Lail (The Night Prayer) and Voluntary Prayers During the Day
27. بَابُ : الأَمْرِ بِالْوِتْرِ
27. باب: وتر پڑھنے کے حکم کا بیان۔
Chapter: The command to pray witr
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ وتر فرض نماز کی طرح کوئی حتمی و واجبی چیز نہیں ہے، البتہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الصلاة 216 (الوتر 2) (554)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 114، حم1/86، 98، 100، 107، 115، 144، 145، 148، سنن الدارمی/الصلاة 208 (1620) (صحیح) (دیکھئے پچھلی حدیث پر کلام)»
وضاحت:
۱؎: یہ روایت اس بات کی دلیل ہے کہ وتر واجب نہیں جیسا کہ جمہور کا مذہب ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
● سنن النسائى الصغرى | 1677 | علي بن أبي طالب | الوتر ليس بحتم كهيئة المكتوبة ولكنه سنة سنها رسول الله |
● جامع الترمذي | 454 | علي بن أبي طالب | الوتر ليس بحتم كهيئة الصلاة المكتوبة ولكن سنة سنها رسول الله |
سنن نسائی کی حدیث نمبر 1677 کے فوائد و مسائل
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1677
1677۔ اردو حاشیہ: چونکہ وتر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے جسے آپ نے کبھی ترک نہیں کیا، لہٰذا اسے بلاعذر ترک کرنا درست نہیں۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1677