(مرفوع) اخبرنا قتيبة بن سعيد، قال: حدثنا الليث، عن ابي الزبير، عن سفيان بن عبد الرحمن، عن عاصم بن سفيان الثقفي، انهم غزوا غزوة السلاسل ففاتهم الغزو فرابطوا ثم رجعوا إلى معاوية وعنده ابو ايوب، وعقبة بن عامر، فقال عاصم: يا ابا ايوب، فاتنا الغزو العام وقد اخبرنا انه من صلى في المساجد الاربعة غفر له ذنبه، فقال: يا ابن اخي، ادلك على ايسر من ذلك، إني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" من توضا كما امر وصلى كما امر، غفر له ما قدم من عمل"، اكذلك يا عقبة؟ قال: نعم. (مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قال: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ سُفْيَانَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ سُفْيَانَ الثَّقَفِيِّ، أَنَّهُمْ غَزَوْا غَزْوَةَ السُّلَاسِلِ فَفَاتَهُمُ الْغَزْوُ فَرَابَطُوا ثُمَّ رَجَعُوا إِلَى مُعَاوِيَةَ وَعِنْدَهُ أَبُو أَيُّوبَ، وَعُقْبَةُ بْنُ عَامِرٍ، فَقَالَ عَاصِمٌ: يَا أَبَا أَيُّوبَ، فَاتَنَا الْغَزْوُ الْعَامَ وَقَدْ أُخْبِرْنَا أَنَّهُ مَنْ صَلَّى فِي الْمَسَاجِدِ الْأَرْبَعَةِ غُفِرَ لَهُ ذَنْبُهُ، فَقَالَ: يَا ابْنَ أَخِي، أَدُلُّكَ عَلَى أَيْسَرَ مِنْ ذَلِكَ، إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" مَنْ تَوَضَّأَ كَمَا أُمِرَ وَصَلَّى كَمَا أُمِرَ، غُفِرَ لَهُ مَا قَدَّمَ مِنْ عَمَلٍ"، أَكَذَلِكَ يَا عُقْبَةُ؟ قَالَ: نَعَمْ.
عاصم بن سفیان ثقفی سے روایت ہے کہ وہ لوگ غزوہ سلاسل کے لیے نکلے، لیکن یہ غزوہ ان سے فوت ہو گیا، تو وہ سرحد ہی پہ جمے رہے، پھر معاویہ رضی اللہ عنہ کے پاس لوٹ آئے، ان کے پاس ابوایوب اور عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہم موجود تھے، تو عاصم کہنے لگے: ابوایوب! اس سال ہم لوگ غزوہ میں شریک نہیں ہو سکے ہیں، اور ہمیں بتایا گیا ہے کہ جو چار مسجدوں ۲؎ میں نماز پڑھ لے اس کے گناہ بخش دئیے جائیں گے؟، تو انہوں نے کہا: بھتیجے! میں تمہیں اس سے آسان چیز بتاتا ہوں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے آپ فرما رہے تھے: ”جو وضو کرے اسی طرح جیسے اسے حکم دیا گیا ہے اور نماز پڑھے اسی طرح جیسے اسے حکم دیا گیا ہے، تو اس کے وہ گناہ معاف کر دئیے جائیں گے جنہیں اس نے اس سے پہلے کیا ہو“، عقبہ! ایسے ہی ہے نا؟ انہوں نے کہا: ہاں (ایسے ہی ہے)۔
وضاحت: ”غزوہ سلاسل“ یہ وہ غزوہ نہیں ہے جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں ۸ ھ میں ہوا تھا، یہ کوئی ایسا غزوہ تھا جو عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے زمانہ میں ملک عراق کے اندر ہوا تھا۔ ۲؎: چاروں مسجدوں سے مراد مسجد الحرام، مسجد نبوی، مسجد قباء اور مسجد الاقصیٰ ہے۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 193 (1396)، (تحفة الأشراف: 3462)، مسند احمد 5/423، سنن الدارمی/الطہارة 45 (744) (صحیح) (متابعات وشواہد سے تقویت پاکر یہ روایت بھی صحیح ہے، ورنہ اس کی سند میں ’’سفیان بن عبدالرحمن‘‘ لین الحدیث ہیں)»