سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
کتاب سنن نسائي تفصیلات

سنن نسائي
کتاب: نماز میں سہو کے احکام و مسائل
The Book of Forgetfulness (In Prayer)
70. بَابُ : كَيْفَ السَّلاَمُ عَلَى الْيَمِينِ
70. باب: داہنی طرف سلام پھیرنے کی کیفیت کا بیان۔
Chapter: How to say the salam to one's right
حدیث نمبر: 1321
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا الحسن بن محمد الزعفراني، عن حجاج، قال: ابن جريج: انبانا عمرو بن يحيى، عن محمد بن يحيى بن حبان، عن عمه واسع بن حبان , انه سال عبد الله بن عمر عن صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ فقال:" الله اكبر كلما وضع , الله اكبر كلما رفع، ثم يقول: السلام عليكم ورحمة الله عن يمينه , السلام عليكم ورحمة الله عن يساره".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِيُّ، عَنْ حَجَّاجٍ، قَالَ: ابْنُ جُرَيْجٍ: أَنْبَأَنَا عَمْرُو بْنُ يَحْيَى، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ، عَنْ عَمِّهِ وَاسِعِ بْنِ حَبَّانَ , أَنَّهُ سَأَلَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ عَنْ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَقَالَ:" اللَّهُ أَكْبَرُ كُلَّمَا وَضَعَ , اللَّهُ أَكْبَرُ كُلَّمَا رَفَعَ، ثُمَّ يَقُولُ: السَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللَّهِ عَنْ يَمِينِهِ , السَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللَّهِ عَنْ يَسَارِهِ".
واسع بن حبان سے روایت ہے کہ انہوں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے بارے میں سوال کیا، تو انہوں نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب جھکتے تو «اللہ أكبر» کہتے، اور جب اٹھتے تو «اللہ أكبر» کہتے، پھر آپ اپنی دائیں طرف «السلام عليكم ورحمة اللہ» کہتے اور اپنی بائیں طرف «السلام عليكم ورحمة اللہ» کہتے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 8553)، مسند احمد 2/72، 152 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

سنن نسائی کی حدیث نمبر 1321 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1321  
1321۔ اردو حاشیہ: شریعت اسلامیہ نے جس طرح نماز کا آغاز اللَّهُ أَكْبَرُ جیسے با رعب جملے سے کیا تھا جو کہ نمازی کو لوگوں سے منقطع کرنے اور اللہ تعالیٰ سے جوڑنے پر دلالت کرتا ہے اس طرح، اس کے مقابلے میں نماز کا اختتام «السَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللَّهِ» جیسے پرلطف جملے سے کیا جو نمازی کا تعلق پھر سے لوگوں کے ساتھ بطریق احسن جوڑ دیتا ہے۔ یہ نماز کے اختتام کا اعلان بھی ہے اور لوگوں کے ساتھ کلام کا آغاز بھی اور وہ بھی بہترین انداز میں، یعنی دعائیہ کلمات کے ساتھ۔ چونکہ نماز میں ادھر ادھر دیکھنا منع ہے، لہٰذا نماز کے اختتام پر سلام پھیرنا مشروع ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1321   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.