الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: نماز میں سہو کے احکام و مسائل
The Book of Forgetfulness (In Prayer)
68. بَابُ : السَّلاَمِ
68. باب: سلام پھیرنے کا بیان۔
Chapter: The salam
حدیث نمبر: 1318
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: انبانا ابو عامر العقدي، قال: حدثنا عبد الله بن جعفر المخرمي , عن إسماعيل بن محمد بن سعد , عن عامر بن سعد، عن سعد، قال:" كنت ارى رسول الله صلى الله عليه وسلم يسلم عن يمينه وعن يساره حتى يرى بياض خده" , قال ابو عبد الرحمن عبد الله بن جعفر: هذا ليس به باس وعبد الله بن جعفر بن نجيح والد علي بن المديني متروك الحديث.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا أَبُو عَامِرٍ الْعَقَدِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ الْمَخْرَمِيُّ , عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ سَعْدٍ , عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ سَعْدٍ، قَالَ:" كُنْتُ أَرَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُسَلِّمُ عَنْ يَمِينِهِ وَعَنْ يَسَارِهِ حَتَّى يُرَى بَيَاضُ خَدِّهِ" , قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ: هَذَا لَيْسَ بِهِ بَأْسٌ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ نَجِيحٍ وَالِدُ عَلِيِّ بْنِ الْمَدِينِيِّ مَتْرُوكُ الْحَدِيثِ.
سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھتا تھا کہ آپ اپنے دائیں اور بائیں سلام پھیرتے یہاں تک کہ آپ کے رخسار کی سفیدی دیکھی جاتی۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: عبداللہ بن جعفر مخرمی میں کوئی حرج نہیں یعنی قابل قبول راوی ہیں، اور علی بن مدینی کے والد عبداللہ بن جعفر بن نجیح، متروک الحدیث ہیں۔

تخریج الحدیث: «أنظر ما قبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم

   سنن النسائى الصغرى1317سعد بن مالكيسلم عن يمينه عن يساره
   سنن النسائى الصغرى1318سعد بن مالكيسلم عن يمينه عن يساره حتى يرى بياض خده
   صحيح مسلم1315سعد بن مالكيسلم عن يمينه عن يساره حتى أرى بياض خده
   سنن ابن ماجه915سعد بن مالكيسلم عن يمينه عن يساره
سنن نسائی کی حدیث نمبر 1318 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1318  
1318۔ اردو حاشیہ:
➊ اس حدیث کے راوی عبداللہ بن جعفر مخرمی ہیں جو ثقہ ہیں۔ ایک دوسرے عبداللہ بن جعفر ہیں جو مشہور محدث اور نقاد حضرت علی بن مدینی کے والد محترم ہیں لیکن وہ اپنے کمزور حافظے کی وجہ سے علم حدیث میں قابل اعتبار نہیں۔ چونکہ اشتباہ کا خطرہ تھا، اس لیے امام صاحب نے وضاحت فرمائی۔ جزاہ اللہ خیرا۔
➋ اسلام دونوں جانب کہنا چاہیے۔ کثیر روایات اسی پر دال ہیں۔ لیکن نماز کے آخر میں صرف ایک طرف سلام کہنا بھی جائز ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک طرف سلام کہنا بھی ثابت ہے۔ تفصیل کے لیے دیکھیے: [سلسلة الأحادیث الصحیحة: 628/1، حدیث: 316] جب ایک سلام کہنا ہو تو سامنے کی طرف منہ کر کے سلام کہا جائے، پھر چہرے کو دائیں جانب مائل کر لیں۔ واللہ أعلم۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1318   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 1315  
حضرت عامر بن سعد رحمتہ اللہ علیہ اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں کہ میں رسول اللہ ﷺ کو اپنے دائیں اور اپنے بائیں سلام پھیرتے دیکھتا تھا، حتیٰ کہ میں آپﷺ کے رخساروں کی سفیدی دیکھتا تھا۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:1315]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:

امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ،
امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ اور امام احمد رحمۃ اللہ علیہ اور جمہور سلف کے نزدیک دونوں طرف سلام پھیرنا چاہیے امام مالک رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک سامنے سلام پھیرا جائے گا بعض دفعہ یہ طریقہ اختیار کرنا جائز ہے۔
کیونکہ نماز سے تو انسان ایک ہی سلام سے نکل جاتا ہے۔

امام مالک رحمۃ اللہ علیہ،
امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ،
امام احمد رحمۃ اللہ علیہ اورجمہور سلف کےنزدیک نماز سے نکلنے کے لیے سلام پھیرنا فرض ہے اس کے بغیر نماز نہیں ہوگی اور احناف کے نزدیک واجب ہے اگر نمازی تشہد کی مقدار بیٹھنے کے بعد جان بوجھ کر نماز کے منافی کوئی کام کرے تو نماز ہو جائے گی لیکن سجدہ سہو کرنا پڑے گا۔
لیکن آخر میں اگر بلاقصد و ارادہ اگر کوئی کام نماز کے منافی ہو جائے تو امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک نماز باطل ہو گی۔
اور صاحبین کے نزدیک درست ہو گی۔
لیکن علامہ کرخی نے اس قول کی تردید کی ہے تفصیل کے لیے دیکھئے:
(شرح صحیح مسلم علامہ سعیدی:
ج 2 ص: 178۔
179)

اس کے لیے بلا دلیل یہ قاعدہ بنایا گیا ہے۔
کہ خبر واحد سے یہ وجوب ثابت ہوتا ہے فرضیت نہیں۔
دوسری دلیل عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی ضعیف روایت پیش کی جاتی ہے۔
تیسری دلیل ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی نماز،
صحیح طریقہ سے نہ پڑھنے والے کو نماز کا طریقہ سکھانا ہے کہ اس میں سلام کا تذکرہ نہیں حالانکہ اس میں صرف ان امور کا تذکرہ ہے جہاں اس نے غلطی کی تھی۔
نماز کے تمام امور کا تذکرہ نہیں ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 1315   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.