سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
کتاب سنن نسائي تفصیلات

سنن نسائي
کتاب: نماز میں سہو کے احکام و مسائل
The Book of Forgetfulness (In Prayer)
19. بَابُ : لَعْنِ إِبْلِيسَ وَالتَّعَوُّذِ بِاللَّهِ مِنْهُ فِي الصَّلاَةِ
19. باب: نماز میں ابلیس پر لعنت کرنے اور اس کے شر سے اللہ کی پناہ چاہنے کا بیان۔
Chapter: Cursing Iblis and seeking refuge with Allah (SWT) from him while praying
حدیث نمبر: 1216
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن سلمة، عن ابن وهب، عن معاوية بن صالح، قال: حدثني ربيعة بن يزيد، عن ابي إدريس الخولاني، عن ابي الدرداء، قال: قام رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي فسمعناه , يقول:" اعوذ بالله منك، ثم قال: العنك بلعنة الله ثلاثا وبسط يده كانه يتناول شيئا" , فلما فرغ من الصلاة , قلنا: يا رسول الله , قد سمعناك تقول في الصلاة شيئا لم نسمعك تقوله قبل ذلك , ورايناك بسطت يدك , قال:" إن عدو الله إبليس جاء بشهاب من نار ليجعله في وجهي , فقلت: اعوذ بالله منك ثلاث مرات، ثم قلت: العنك بلعنة الله فلم يستاخر ثلاث مرات، ثم اردت ان آخذه , والله لولا دعوة اخينا سليمان لاصبح موثقا بها يلعب به ولدان اهل المدينة".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنِ ابْنِ وَهْبٍ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ صَالِحٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي رَبِيعَةُ بْنُ يَزِيدَ، عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ الْخَوْلَانِيِّ، عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ، قَالَ: قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي فَسَمِعْنَاهُ , يَقُولُ:" أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْكَ، ثُمَّ قَالَ: أَلْعَنُكَ بِلَعْنَةِ اللَّهِ ثَلَاثًا وَبَسَطَ يَدَهُ كَأَنَّهُ يَتَنَاوَلُ شَيْئًا" , فَلَمَّا فَرَغَ مِنَ الصَّلَاةِ , قُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ , قَدْ سَمِعْنَاكَ تَقُولُ فِي الصَّلَاةِ شَيْئًا لَمْ نَسْمَعْكَ تَقُولُهُ قَبْلَ ذَلِكَ , وَرَأَيْنَاكَ بَسَطْتَ يَدَكَ , قَالَ:" إِنَّ عَدُوَّ اللَّهِ إِبْلِيسَ جَاءَ بِشِهَابٍ مِنْ نَارٍ لِيَجْعَلَهُ فِي وَجْهِي , فَقُلْتُ: أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْكَ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، ثُمَّ قُلْتُ: أَلْعَنُكَ بِلَعْنَةِ اللَّهِ فَلَمْ يَسْتَأْخِرْ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، ثُمَّ أَرَدْتُ أَنْ آخُذَهُ , وَاللَّهِ لَوْلَا دَعْوَةُ أَخِينَا سُلَيْمَانَ لَأَصْبَحَ مُوثَقًا بِهَا يَلْعَبُ بِهِ وِلْدَانُ أَهْلِ الْمَدِينَةِ".
ابو الدرداء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھنے کھڑے ہوئے تو ہم نے آپ کو کہتے سنا: «أعوذ باللہ منك» میں اللہ کی پناہ چاہتا ہوں تجھ سے پھر آپ نے فرمایا: «‏ألعنك بلعنة اللہ» میں تجھ پر اللہ کی لعنت کرتا ہوں تین بار آپ نے ایسا کہا، اور اپنا ہاتھ پھیلایا گویا آپ کوئی چیز پکڑنی چاہ رہے ہیں، جب آپ نماز سے فارغ ہوئے تو ہم نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم نے آپ کو نماز میں ایک ایسی بات کہتے ہوئے سنا جسے ہم نے اس سے پہلے آپ کو کبھی کہتے ہوئے نہیں سنا، نیز ہم نے آپ کو دیکھا کہ آپ اپنا ہاتھ پھیلائے ہوئے ہیں؟ تو آپ نے فرمایا: اللہ کا دشمن ابلیس آگ کا ایک شعلہ لے کر آیا تاکہ اسے میرے چہرے پر ڈال دے، تو میں نے تین بار کہا: میں اللہ کی پناہ چاہتا ہوں تجھ سے، پھر میں نے تین بار کہا: میں تجھ پر اللہ کی لعنت بھیجتا ہوں، پھر بھی وہ پیچھے نہیں ہٹا، تو میں نے ارادہ کیا کہ اس کو پکڑ لوں، اللہ کی قسم! اگر ہمارے بھائی سلیمان (علیہ السلام) کی دعا نہ ہوتی، تو وہ صبح کو اس (کھمبے) سے بندھا ہوا ہوتا، اور اس سے اہل مدینہ کے بچے کھیل کرتے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المساجد 8 (542)، (تحفة الأشراف: 10940) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم

سنن نسائی کی حدیث نمبر 1216 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1216  
1216۔ اردو حاشیہ:
➊ اس روایت سے معلوم ہوا کہ شیطان پر لعنت بھیجنا اور اس سے تعوذ، خواہ صیغۂ خطاب کے ساتھ ہی ہو، نماز کو باطل نہیں کرتا کیونکہ اس سے مقصود خطاب نہیں ہوتا بلکہ لعنت وغیرہ مقصود ہوتی ہے۔ ہاں، اگر نماز میں جنوں سے کلام مقصود ہو تو نماز باطل ہو جائے گی۔
➋ شیطان دراصل نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ڈرانا چاہتا تھا مگر اسے آپ کی روحانی قوت کا اندازہ نہ تھا۔
➌ حضرت سلیمان علیہ السلام نے دعا کی تھی: اے اللہ! مجھے ایسی حکو مت عطا فرما جو میرے بعد کسی کو نہ ملے۔ [ص: 35: 38] اس حکو مت کی ایک خصوصیت جنوں پر غلبہ بھی تھا۔ اگر نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس جن کو پکڑ لیتے اور اسے ستون سے باندھ دیتے تو یہ ان کے اختصاص اور دعا کے منافی ہوتا کیونکہ اللہ تعالیٰ سلیمان علیہ السلام کی دعا قبول فرما چکا تھا۔
➍ ممکن ہے وہ انسانی شکل میں آیا ہو اور آپ کے پکڑنے سے وہ آدمی کی صورت میں رہ جاتا۔ تبھی اسے باندھا جاتا اور بچوں کے لیے شغل کا موقع فراہم ہوتا ورنہ اصلی صورت میں تو یہ ممکن نہیں۔
➎ قیدی کو مسجد میں باندھنا جائز ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1216   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.