سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
کتاب سنن نسائي تفصیلات

سنن نسائي
کتاب: تطبیق کے احکام و مسائل
The Book of The At-Tatbiq (Clasping One\'s Hands Together)
76. بَابُ : عَدَدِ التَّسْبِيحِ فِي السُّجُودِ
76. باب: سجدہ میں تسبیح پڑھنے کی تعداد کا بیان۔
Chapter: The number of Tasbihs in prostration
حدیث نمبر: 1136
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن رافع قال حدثنا عبد الله بن إبراهيم بن عمر بن كيسان قال حدثني ابي عن وهب بن مانوس قال سمعت سعيد بن جبير قال سمعت انس بن مالك يقول: ما رايت احدا اشبه صلاة بصلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم من هذا الفتى يعني عمر بن عبد العزيز فحزرنا في ركوعه عشر تسبيحات وفي سجوده عشر تسبيحات ‏.‏
(مرفوع) أخبرنا محمد بن رافع قال حدثنا عبد الله بن إبراهيم بن عمر بن كيسان قال حدثني أبي عن وهب بن مأنوس قال سمعت سعيد بن جبير قال سمعت أنس بن مالك يقول: ما رأيت أحدا أشبه صلاة بصلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم من هذا الفتى يعني عمر بن عبد العزيز فحزرنا في ركوعه عشر تسبيحات وفي سجوده عشر تسبيحات ‏.‏
سعید بن جبیر کہتے ہیں کہ میں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ کو کہتے سنا کہ میں نے اس نوجوان یعنی عمر بن عبدالعزیز سے بڑھ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے مشابہ نماز کسی کی نہیں دیکھی، تو ہم نے ان کے رکوع میں دس تسبیحوں کا، اور سجدے میں بھی دس تسبیحوں کا اندازہ لگایا۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصلاة 154 (888)، (تحفة الأشراف: 859)، مسند احمد 3/162، وانظر حدیث رقم: 982 (ضعیف) (اس کے راوی ’’وہب‘‘ مجہول الحال ہیں، لیکن ’’عمر بن عبدالعزیز‘‘ کی نماز کے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کی نماز سے مشابہ ہونے کی تائید ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی صحیح حدیث ہے (رقم: 983) سے ہوتی ہے)»

قال الشيخ الألباني: حسن الإسناد إن شاء الله

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

سنن نسائی کی حدیث نمبر 1136 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1136  
1136۔ اردو حاشیہ: اس اندازے میں چھوٹی تسبیحات، یعنی «سبحانَ ربِّيَ الأعلى» مراد ہیں۔ تین اور دس کے درمیان تسبیحات ایک درمیانے درجے کا رکوع اور سجدہ ہے۔ اسی پر عمل کرنے سے آدمی افراط و تفریط سے محفوظ رہ سکتا ہے۔ بعض روایات میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا عمل تین تسبیحات کا ہے۔ جس سے استدلال کرتے ہوئے علمائے کرام کہتے ہیں کہ یہ تعداد کم از کم ہے۔ زیادہ سے زیادہ کی کوئی حد نہیں۔ واللہ أعلم۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1136   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.