اخبرنا محمد بن المثنى، قال: حدثنا محمد، قال: حدثنا شعبة، عن منصور، عن هلال بن يساف، عن عائشة رضي الله عنها قالت: فقدت رسول الله صلى الله عليه وسلم فظننت انه اتى بعض جواريه فطلبته فإذا هو ساجد يقول:" رب اغفر لي ما اسررت وما اعلنت". أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قال: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، قال: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ هِلَالِ بْنِ يَسَافٍ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قالت: فَقَدْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَظَنَنْتُ أَنَّهُ أَتَى بَعْضَ جَوَارِيهِ فَطَلَبْتُهُ فَإِذَا هُوَ سَاجِدٌ يَقُولُ:" رَبِّ اغْفِرْ لِي مَا أَسْرَرْتُ وَمَا أَعْلَنْتُ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے ایک رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے بستر پر موجود نہیں پایا، میں نے گمان کیا کہ شاید آپ اپنی کسی لونڈی کے پاس چلے گئے ہیں، چنانچہ میں نے آپ کو تلاش کیا، تو کیا دیکھتی ہوں کہ آپ سجدہ میں ہیں اور کہہ رہے ہیں: «رب اغفر لي ما أسررت وما أعلنت»”اے میرے رب! میرے تمام گناہوں کو جو میں نے چھپے اور کھلے کئے ہیں بخش دے“۔
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1126
1126۔ اردو حاشیہ: حدیث کے متن میں لفظ «جواري» ہے جس کے عام معنیٰ لونڈیاں کیے جاتے ہیں۔ ویسے اس کے معنیٰ بیوی بھی کیے جا سکتے ہیں کیونکہ یہ لفظ آزاد عورت کے لیے بھی احادیث میں استعمال ہوا ہے۔ لونڈی کی باری مقرر نہیں ہوتی جب کہ بیوی کی (اگر ایک سے زائد ہوں) باری مقرر ہوتی ہے، لہٰذا کسی بیوی کی باری کے دن اپنی لونڈی کے پاس جانا منع نہیں، دوسری بیوی کے پاس جانا منع ہے۔ شاید اسی لیے لونڈی کا لفظ بولا: ورنہ بدگمانی کی کوئی حد نہیں ہوتی۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1126