الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
Establishing the Prayer and the Sunnah Regarding Them
48. بَابُ : مَنْ أَمَّ قَوْمًا فَلْيُخَفِّفْ
48. باب: جو شخص امامت کرے وہ نماز ہلکی پڑھائے۔
Chapter: Whoever leads people (in Prayer), let him make it short
حدیث نمبر: 985
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا احمد بن عبدة ، وحميد بن مسعدة ، قالا: حدثنا حماد بن زيد ، انبانا عبد العزيز بن صهيب ، عن انس بن مالك ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم" يوجز ويتم الصلاة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ ، وَحُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، أَنْبَأَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ صُهَيْبٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يُوجِزُ وَيُتِمُّ الصَّلَاةَ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مختصر اور کامل نماز پڑھتے تھے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الصلاة 37 (469)، (تحفة الأشراف: 1016)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الاذان 64 (706، 708)، سنن ابی داود/الصلاة 147 (853)، مسند احمد (3/101)، سنن الدارمی/الصلاة 46 (1295) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: مختصر تو اس طور سے ہوتی کہ سورتیں بہت لمبی نہ پڑھتے، اور پوری اس طرح سے ہوتی کہ سجدہ اور قیام اور قعدہ اچھے طور سے ادا کرتے، کم سے کم سجدہ اور رکوع میں پانچ یا تین تسبیحوں کے برابر ٹھہرتے، اسی طرح رکوع سے اٹھ کر سیدھا کھڑے ہوتے، اور «سمع الله لمن حمده ربنا ولك الحمد حمدا كثيرا طيبا مباركا فيه» کہتے۔

It was narrated that Anas bin Malik said: “The Messenger of Allah (ﷺ) used to make his prayer brief but perfect.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم

   صحيح البخاري706أنس بن مالكيوجز الصلاة ويكملها
   صحيح مسلم1052أنس بن مالكيوجز في الصلاة ويتم
   سنن ابن ماجه985أنس بن مالكيوجز ويتم الصلاة
سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 985 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث985  
اردو حاشہ:
فائده:
اس سے نماز کی تخفیف کا مطلب واضح ہوگیا کہ ارکان کی ادایئگی پورے خشوع اور اطمینان سے کی جائے لیکن تلاوت اور تسبیحات کی مقدار اتنی زیادہ نہ ہو کہ مقتدی پریشان ہوں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 985   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:706  
706. حضرت انس ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ نماز کو مختصر پڑھتے اور اسے مکمل بھی کرتے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:706]
حدیث حاشیہ:
امام بخاری ؒ ثابت کرنا چاہتے ہیں کہ نماز میں اختصار اس کے اکمال کے منافی نہیں کیونکہ رسول اللہ ﷺ سے اختصار کے باوجود اکمال ثابت ہے، اس لیے مستحب یہ ہے کہ نماز میں اتنی طوالت نہ کرے کہ مقتدی حضرات کے لیے گرانی کا باعث ہو اور نہ اس قدر اختصار ہوکہ ارکان و تعدیل میں نقص واقع ہو۔
اس کی وضاحت ایک حدیث میں ہے، حضرت انس ؓ فرماتے ہیں کہ میں نے کسی امام کے پیچھے نماز نہیں پڑھی جو رسول اللہ ﷺ سے زیادہ مختصر اور اسے مکمل طور پر ادا کرنے والا ہو۔
(صحیح البخاري، الأذان، حدیث: 708)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 706   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.