الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: اسلامی آداب و اخلاق
Chapters on Etiquette
3. بَابُ : بِرِّ الْوَالِدِ وَالإِحْسَانِ إِلَى الْبَنَاتِ
3. باب: باپ کو اپنے بچوں خاص کر بیٹیوں کے ساتھ اچھا برتاؤ کرنا چاہئے۔
Chapter: Honoring one's father and being kind to daughters
حدیث نمبر: 3665
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة , حدثنا ابو اسامة , عن هشام بن عروة , عن ابيه , عن عائشة , قالت: قدم ناس من الاعراب على النبي صلى الله عليه وسلم , فقالوا: اتقبلون صبيانكم؟ قالوا: نعم , فقالوا: لكنا والله ما نقبل , فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" واملك ان كان الله قد نزع منكم الرحمة؟".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ , عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ عَائِشَةَ , قَالَتْ: قَدِمَ نَاسٌ مِنْ الْأَعْرَابِ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَالُوا: أَتُقَبِّلُونَ صِبْيَانَكُمْ؟ قَالُوا: نَعَمْ , فَقَالُوا: لَكِنَّا وَاللَّهِ مَا نُقَبِّلُ , فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَأَمْلِكُ أَنْ كَانَ اللَّهُ قَدْ نَزَعَ مِنْكُمُ الرَّحْمَةَ؟".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ کچھ اعرابی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے، اور کہا: کیا آپ لوگ اپنے بچوں کا بوسہ لیتے ہیں؟ لوگوں نے کہا: ہاں، تو ان اعرابیوں (خانہ بدوشوں) نے کہا: لیکن ہم تو اللہ کی قسم! (اپنے بچوں کا) بوسہ نہیں لیتے، (یہ سن کر) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے کیا اختیار ہے جب کہ اللہ تعالیٰ نے تمہارے دلوں سے رحمت اور شفقت نکال دی ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الفضائل 15 (2317)، (تحفة الأشراف: 16822)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الأدب 17 (5993)، مسند احمد (6/70) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم

   صحيح البخاري5998عائشة بنت عبد اللهأوأملك لك أن نزع الله من قلبك الرحمة
   صحيح مسلم6027عائشة بنت عبد اللهأملك إن كان الله نزع منكم الرحمة
   سنن ابن ماجه3665عائشة بنت عبد اللهأملك أن كان الله قد نزع منكم الرحمة
سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 3665 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3665  
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
اپنے بچوں سے پیار کرنا شفقت و محبت کی علامت ہے۔

(2)
دل اللہ کے قبضے میں ہیں۔
نبی ﷺ وعظ و نصیحت کرتے تھے اور حق کو واضح کر کے بیان فرماتے تھے۔
ہدایت دینا اللہ کا کام ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3665   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6027  
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں، کچھ اعرابی لوگ رسول اللہﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور پوچھنے لگے، کیا تم بچوں کو بوسہ دیتے ہو؟ صحابہ کرام نے کہا، ہاں۔ تو وہ کہنے لگے، لیکن ہم اللہ کی قسم! بوسہ نہیں دیتے تو رسول اللہ نے فرمایا: اور میں کیا کروں، اگر اللہ نے تمہارے دلوں سے رحمت نکال لی ہے۔ ابن خمیر کہتے ہیں، تیرے دل سے رحمت نکال لی ہے۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:6027]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے،
اپنی چھوٹی اولاد سے بوس و کنار،
ایک طبعی اور فطرتی شفقت و پیار کا نتیجہ ہے اور ان سے پیار و محبت نہ کرنا،
دل کی سختی اور شقاوت کی دلیل ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 6027   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5998  
5998. سیدہ عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے انہوں نے کہا کہ ایک دیہاتی نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا: تم لوگ بچوں کا بوسہ لیتے ہو؟ ہم تو ان کا بوسہ نہیں لیتے۔ نبی ﷺ نے فرمایا: اگر تیرے دل سے اللہ تعالٰی نے جذبہ رحمت نکال دیا ہے تو میں کیا کرسکتا ہوں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5998]
حدیث حاشیہ:
(1)
ممکن ہے کہ دیہاتی سے مراد حضرت اقرع بن حابس رضی اللہ عنہ ہوں کیونکہ وہ بھی ذرا سخت طبیعت کے تھے۔
(2)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بچوں سے محبت وپیار کرنے کو رحمت سے تعبیر کیا ہے کیونکہ آپ نے دیہاتی سے فرمایا:
اگر اللہ تعالیٰ نے تیرے دل سے رحمت کھینچ لی ہے تو میں تیرے دل میں جذبۂ رحمت پیدا کرنے پر قادر نہیں ہوں۔
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ اس قسم کا واقعہ حضرت قیس بن عاصم تمیمی رضی اللہ عنہ اور حضرت حصن بن حذیفہ فزاری رضی اللہ عنہ سے بھی پیش آیا۔
ان احادیث سے معلوم ہوا کہ کسی محرم یا اجنبی بچے کا بوسہ لینا یہ شفقت اور پیار کی وجہ سے ہوتا ہے، اس میں لذت یا شہوت کا شائبہ نہیں ہوتا لہٰذا اس کے جائز ہونے میں کوئی شک نہیں، اسی طرح بچوں کو گلے لگانا، انھیں سونگھنا بھی جائز ہے۔
(فتح الباري: 528/10)
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5998   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.