الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: طب کے متعلق احکام و مسائل
Chapters on Medicine
1. بَابُ : مَا أَنْزَلَ اللَّهُ دَاءً إِلاَّ أَنْزَلَ لَهُ شِفَاءً
1. باب: اللہ تعالیٰ نے ایسی کوئی بیماری نہیں اتاری جس کا علاج نہ اتارا ہو۔
Chapter: Allah has not sent down any disease except that He has also sent down the cure for it
حدیث نمبر: 3437
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن الصباح , انبانا سفيان بن عيينة , عن الزهري , عن ابن ابي خزامة , عن ابي خزامة , قال: سئل رسول الله صلى الله عليه وسلم ارايت ادوية نتداوى بها , ورقى نسترقي بها , وتقى نتقيها , هل ترد من قدر الله شيئا , قال:" هي من قدر الله".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ , أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ , عَنْ الزُّهْرِيِّ , عَنْ ابْنِ أَبِي خِزَامَةَ , عَنْ أَبِي خِزَامَةَ , قَالَ: سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرَأَيْتَ أَدْوِيَةً نَتَدَاوَى بِهَا , وَرُقًى نَسْتَرْقِي بِهَا , وَتُقًى نَتَّقِيهَا , هَلْ تَرُدُّ مِنْ قَدَرِ اللَّهِ شَيْئًا , قَالَ:" هِيَ مِنْ قَدَرِ اللَّهِ".
ابوخزامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا گیا: بتائیے ان دواؤں کے بارے میں جن سے ہم علاج کرتے ہیں، ان منتروں کے بارے میں جن سے ہم جھاڑ پھونک کرتے ہیں، اور ان بچاؤ کی چیزوں کے بارے میں جن سے ہم بچاؤ کرتے ہیں، کیا یہ چیزیں اللہ تعالیٰ کی تقدیر کو کچھ بدل سکتی ہیں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ خود اللہ تعالیٰ کی تقدیر میں شامل ہیں ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الطب 21 (2065)، (تحفة الأشراف: 11898)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/421) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (تراجع الألبانی: رقم: 345)

وضاحت:
۱؎: سبحان اللہ، کیا عمدہ جواب دیا کہ سوال کرنے والے کو اب کچھ کہنے کی گنجائش ہی نہیں رہی، مطلب آپ ﷺ کے جواب کا یہ ہے کہ سپر یا ڈھال رکھنا یا دوا یا علاج کرنا تقدیر الہی کے خلاف نہیں ہے، جو فعل دنیا میں واقع ہو وہی معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ کی تقدیر میں تھا، پس انسان کے لیے ضروری ہے کہ تدبیر اور علاج میں کوتاہی نہ کرے، ہو گا تو وہی جو تقدیر میں ہے، اسی طرح جو کوئی علاج نہ کرے، تو سمجھنا چاہئے کہ اس کی تقدیر میں یہی ہے، غرض اللہ تعالی کی تقدیر بندے کو معلوم نہیں ہو سکتی جب کوئی فعل بندے سے ظاہر ہو جاتا ہے اس وقت تقدیر معلوم ہوتی ہے، حدیث میں «وتقى نتقيها» سے پرہیز مراد ہے جو بعض بیماریوں میں بعض کھانوں سے پرہیز کرتے ہیں، اور اس حدیث میں یہی معنی زیادہ مناسب ہے۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ترمذي (2065)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 500

   جامع الترمذي2148أبو خزامة بن يعمرأرأيت رقى نسترقيها ودواء نتداوى به وتقاة نتقيها هل ترد من قدر الله شيئا قال هي من قدر الله
   جامع الترمذي2065أبو خزامة بن يعمرأرأيت رقى نسترقيها ودواء نتداوى به وتقاة نتقيها هل ترد من قدر الله شيئا قال هي من قدر الله
   سنن ابن ماجه3437أبو خزامة بن يعمرأرأيت أدوية نتداوى بها ورقى نسترقي بها وتقى نتقيها هل ترد من قدر الله شيئا قال هي من قدر الله
   مشكوة المصابيح97أبو خزامة بن يعمرسالت رسول الله صلى الله عليه وسلم فقلت يا رسول الله ارايت رقى نسترقيها ودواء نتداوى به وتقاة نتقيها هل ترد من قدر الله شيئا قال: هي من قدر الله

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.