الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: کھانوں کے متعلق احکام و مسائل
Chapters on Food
33. بَابُ : الاِئْتِدَامِ بِالْخَلِّ
33. باب: سرکہ کو سالن کے طور پر استعمال کرنے کا بیان۔
Chapter: Using vinegar as a condiment
حدیث نمبر: 3317
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا جبارة بن المغلس , حدثنا قيس بن الربيع , عن محارب بن دثار , عن جابر بن عبد الله , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" نعم الإدام الخل".
(مرفوع) حَدَّثَنَا جُبَارَةُ بْنُ الْمُغَلِّسِ , حَدَّثَنَا قَيْسُ بْنُ الرَّبِيعِ , عَنْ مُحَارِبِ بْنِ دِثَارٍ , عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نِعْمَ الْإِدَامُ الْخَلُّ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سرکہ کیا ہی عمدہ سالن ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الأطعمة 40 (3820)، سنن الترمذی/الأطعمة 35 (1842)، (تحفة الأشراف: 2579)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الأشربة الأطعمة 30 (2052)، سنن النسائی/الأیمان والنذور 20 (3827)، مسند احمد (3/304، 371، 389، 390، سنن الدارمی/الأطعمة 18 (2092) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
جُبَارَةُ بْنُ الْمُغَلِّسِ قَالَ:

   صحيح مسلم5353جابر بن عبد اللهالخل نعم الأدم
   صحيح مسلم5352جابر بن عبد اللهنعم الأدم الخل
   صحيح مسلم5355جابر بن عبد اللهنعم الأدم هو
   جامع الترمذي1840جابر بن عبد اللهنعم الإدام الخل
   جامع الترمذي1839جابر بن عبد اللهنعم الإدام الخل
   سنن أبي داود3821جابر بن عبد اللهنعم الإدام الخل
   سنن أبي داود3820جابر بن عبد اللهنعم الإدام الخل
   سنن ابن ماجه3317جابر بن عبد اللهنعم الإدام الخل
   سنن النسائى الصغرى3827جابر بن عبد اللهنعم الإدام الخل
   المعجم الصغير للطبراني624جابر بن عبد الله نعم الإدام الخل
سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 3317 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3317  
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
کھانے پینے میں سادگی مستحسن ہے۔

(2)
جس چیز کے ساتھ روٹی کھائی جا سکے وہ سالن ہے ضروری نہیں کہ پکی ہوئی کوئی چیز ہی ہو۔

(3)
سادہ غذا اور معمولی سالن بھی اللہ کا انعام ہے جس پر شکر کرنا چاہیے۔

(4)
سرکہ طبی طور پر بھی مفید چیز ہے لہٰذا اسے کھانے میں شامل رکھنا چاہیے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3317   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3827  
´جب کوئی قسم کھائے کہ وہ سالن نہیں کھائے گا پھر اس نے سرکہ سے روٹی کھا لی تو اس کا کیا حکم ہے؟`
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آپ کے گھر میں گیا تو کیا دیکھتا ہوں کہ روٹی کا ایک ٹکڑا اور سرکہ ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کھاؤ، سرکہ کیا ہی بہترین سالن ہے ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الأيمان والنذور/حدیث: 3827]
اردو حاشہ:
سالن کسی خاص چیز کا نام نہیں بلکہ جس چیز سے بھی روٹی تر ہوجائے یا گلے سے با آسانی گزر جائے‘ خواہ وہ شوربہ اور مائع کی شکل میں ہو یا جامد شکل میں جیسا کہ گوشت‘ انڈا وغیرہ‘ اسے سالن ہی کہیں گے۔ سرکہ بھی روٹی کو ترکرکے اپنے ذائقے کی مدد سے گلے سے گزرنے میں مدد دیتا ہے بلکہ ہضم میں بھی ممد ہے۔ یہی سالن کے اوصاف ہیں‘ لہٰذا سرکہ بھی سالن ہے۔ سالن استعمال نہ کرنے کی قسم کھانے والا سرکہ استعمال کرے تو اسے قسم کا کفارہ ادا کرنا ہوگا کیونکہ اس کی قسم ٹوٹ گئی۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3827   

  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1839  
´سرکہ کا بیان۔`
جابر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سرکہ کیا ہی بہترین سالن ہے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الأطعمة/حدیث: 1839]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس حدیث سے سرکہ کے سالن کی فضیلت ثابت ہوتی ہے،
کیوں کہ یہ سب کے لیے کم خرچ میں آسانی سے دستیاب ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1839   

  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5352  
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے گھر والوں سے سالن مانگا تو انہوں نے کہا: ہمارے پاس تو صرف سرکہ ہے، آپ نے اسے ہی منگوا لیا اور اس کے ساتھ روٹی کھانے لگے اور فرماتے: سرکہ بہترین سالن ہے، بہترین سالن سرکہ ہے۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:5352]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
عربوں کے لیے اس دور میں سرکہ کا حصول بہت آسان تھا،
اس لیے یہ عام تھا،
جس سے معلوم ہوتا ہے کہ آپﷺ کھانے میں تکلف روا نہیں رکھتے تھے،
جو میسر آ جاتا کھا لیتے اور انگوری سرکہ ویسے بھی لذیذ ہوتا ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 5352   

  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5353  
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہما بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن میرا ہاتھ پکڑ کر اپنے گھر لے گئے اور اسے روٹی کے ٹکڑے پیش کیے اور آپﷺ نے پوچھا: کوئی سالن ہے؟ گھر والوں نے کہا: تھوڑے سے سرکہ کے سوا کچھ نہیں، آپﷺ نے فرمایا: سرکہ بہترین سالن ہے۔ حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہی: جب سے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ سنا ہے، میں سرکہ کو پسند رکھتا ہوں، حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے شاگرد طلحہ رحمہ اللہ کہتے ہیں،... (مکمل حدیث اس نمبر پر دیکھیں) [صحيح مسلم، حديث نمبر:5353]
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
فِلق:
فِلقَة کی جمع ہے،
ٹکڑے کو کہتے ہیں،
كسرة کا ہم وزن اور ہم معنی ہے۔
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے،
انسان دوسرے کو ہاتھ پکڑ کر گھر لے جا سکتا ہے،
یا چلتے وقت دوسرے کا ہاتھ پکڑا جا سکتا ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 5353   

  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5355  
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہما بیان کرتے ہیں، میں اپنے گھر میں بیٹھا ہوا تھا تو میرے پاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گزرے، آپﷺ نے مجھے اشارہ فرمایا تو میں اٹھ کر آپ کے پاس چلا گیا، آپ نے میرا ہاتھ پکڑ لیا اور ہم چل پڑے، حتی کہ آپ اپنی بیویوں میں سے کسی کے حجرہ کے پاس پہنچ گئے تو اندر داخل ہو گئے، پھر آپ نے مجھے اجازت دی اور میں پردہ کی حالت میں ان کے پاس پہنچ گیا، آپ نے پوچھا: کیا صبح کا کھانا ہے؟ انہوں نے کہا: جی... (مکمل حدیث اس نمبر پر دیکھیں) [صحيح مسلم، حديث نمبر:5355]
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
بني:
کھجور کے پتوں کا دسترخوان۔
بنی،
با پر زبر اور نون پر زبر ہے،
کھجور کے پتوں کا تھال۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 5355   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.