الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: ذبیحہ کے احکام و مسائل
Chapters on Slaughtering
10. بَابُ : النَّهْيِ عَنْ صَبْرِ الْبَهَائِمِ وَعَنِ الْمُثْلَةِ
10. باب: جانور کو باندھ کر نشانہ لگانے اور مثلہ کرنے سے ممانعت کا بیان۔
Chapter: Prohibition of tying up animals (and killing them) and mutilation
حدیث نمبر: 3186
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن محمد ، حدثنا وكيع ، عن شعبة ، عن هشام بن زيد بن انس بن مالك ، عن انس بن مالك ، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم، عن صبر البهائم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ زَيْدِ بْنِ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَنْ صَبْرِ الْبَهَائِمِ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جانوروں کو باندھ کر نشانہ لگانے سے منع فرمایا۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الصید 25 (5513)، صحیح مسلم/الصید 12 (1956)، سنن ابی داود/الأضاحي 12 (2816)، سنن النسائی/الضحایا 40 (4444)، (تحفة الأشراف: 1640)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/117، 171، 191) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

   صحيح البخاري5513أنس بن مالكنهى أن تصبر البهائم
   صحيح مسلم5057أنس بن مالكنهى أن تصبر البهائم
   سنن أبي داود2816أنس بن مالكنهى رسول الله أن تصبر البهائم
   سنن النسائى الصغرى4444أنس بن مالكنهى أن تصبر البهائم
   سنن ابن ماجه3186أنس بن مالكنهى رسول الله عن صبر البهائم
سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 3186 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3186  
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
منع کرنے کی وجہ یہ ہے کہ یہ جانوروں کو بلاوجہ ظلم و ستم کا نشانہ بنانے کے مترادف ہے جو ایک مسلمان کی رحم دلی کے منافی ہے۔

(2)
ذبح کرنے کے بجائے قتل کرنے سے جانور مردار میں شامل ہوجاتا ہے جو غذا کو ضائع کرنے کا ایک برا طریقہ ہے۔
اور غذا کو ضائع کرنا گناہ ہے۔

(3)
تیر اندازی کی مشق کے نتیجے میں اس جانور کی کھال بھی ناقابل استعمال ہوجاتی ہے۔
یہ بھی مال کو ضائع کرنا ہے، جو بہت بڑا گناہ ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3186   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4444  
´ «مجثمہ» (جس جانور کو باندھ کر نشانہ لگا کر مارنے اور اس کو کھانے) کی حرمت کا بیان۔`
ہشام بن زید کہتے ہیں کہ میں انس رضی اللہ عنہ کے ساتھ حکم (حکم بن ایوب) کے یہاں گیا تو دیکھا کہ چند لوگ امیر کے گھر میں ایک مرغی کو نشانہ بنا کر مار رہے ہیں، تو انس رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے کہ جانوروں کو باندھ کر اس طرح مارا جائے۔ [سنن نسائي/كتاب الضحايا/حدیث: 4444]
اردو حاشہ:
(1) معلوم ہوا کسی بھی جاندار کو (جیسا کہ حدیث: 4446 وغیرہ میں آ رہا ہے) خواہ وہ انسان ہو، یا حیوان اور پرندہ یا درندہ وغیرہ اس کو بلا وجہ عذاب اور تکلیف دینا حرام ہے۔
(2) اس حدیث مبارکہ سے یہ بھی معلوم ہوا کہ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر ضروری ہے۔ اس میں کسی ملامت گر کی ملامت یا کسی صاحب اقتدار و اختیار شخص کا خوف نہیں ہونا چاہیے جیسا کہ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کیا۔ انہوں نے حجاج بن یوسف کے چچیرے بھائی، اس کے نائب اور حاکم بصرہ حکم بن ایوب جیسے ظالم اور سفاک حکمران کے سامنے یہ فریضہ، کما حقہٗ ادا فرمایا۔ حکم بن ایوب کے متعلق معروف ہے کہ وہ بھی ظلم و جور میں اپنے چچا زاد حجاج بن یوسف کی طرح تھا۔ و اللہ أعلم۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 4444   

  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2816  
´مسافر کے قربانی کرنے کا بیان۔`
ہشام بن زید کہتے ہیں کہ میں انس رضی اللہ عنہ کے ساتھ حکم بن ایوب کے پاس گیا، تو وہاں چند نوجوانوں یا لڑکوں کو دیکھا کہ وہ سب ایک مرغی کو باندھ کر اسے تیر کا نشانہ بنا رہے ہیں تو انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جانوروں کو باندھ کر مارنے سے منع فرمایا ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب الضحايا /حدیث: 2816]
فوائد ومسائل:
یہ حجۃ الوداع کا واقعہ ہے۔
اس سے معلوم ہوا کہ قربانی کرنے کےلئے سفر کوئی عذر نہیں ہے۔
اور مقیم ہونا کوئی شرط نہیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2816   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5513  
5513. ہشام بن زید سے روایت ہے انہوں نے کہا: میں سیدنا انس ؓ کے ہمراہ حکم بن ایوب کے پاس گیا تو وہاں چند لڑکوں کو دیکھا جو مرغی کو باندھ کر نشانہ بازی کر رہے تھے۔ سیدنا انس ؓ نے یہ منظر دیکھ کر کہا کہ نبی ﷺ نے زندہ جانور کو باندھ کر مارنے سے منع فرمایا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5513]
حدیث حاشیہ:
زندہ جانور کو باندھ کر ہلاک کرنا مال کو ضائع کرنا اور حیوان کو تکلیف دینا ہے جس کی شرعاً اجازت نہیں، اسی طرح ہلاک شدہ حیوان کا گوشت حرام ہے کیونکہ جس جانور کو ذبح کیا جا سکتا ہے اسے ذبح شرعی کے بغیر مارنا حرام ہے، لیکن شکار کے موقع پر اگر بسم اللہ پڑھ کر تیر مارا جائے اور جانور مر جائے تو بھی اس کا کھانا جائز ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5513   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.