(موقوف) حدثنا محمد بن بشار ، حدثنا ابو عامر ، حدثنا سفيان ، عن ابي إسحاق ، عن البراء بن عازب ، قال:" كنا نتحدث ان اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم كانوا يوم بدر ثلاث مائة وبضعة عشر على عدة اصحاب طالوت، من جاز معه النهر وما جاز معه إلا مؤمن". (موقوف) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق ، عَنْ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ:" كُنَّا نَتَحَدَّثُ أَنَّ أَصْحَابَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانُوا يَوْمَ بَدْرٍ ثَلَاثَ مِائَةٍ وَبِضْعَةَ عَشَرَ عَلَى عِدَّةِ أَصْحَابِ طَالُوتَ، مَنْ جَازَ مَعَهُ النَّهَرَ وَمَا جَازَ مَعَهُ إِلَّا مُؤْمِنٌ".
براء بن عازب رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ہم برابر گفتگو کرتے رہتے تھے کہ غزوہ بدر میں صحابہ کی تعداد تین سو دس سے کچھ اوپر تھی، اور یہی تعداد طالوت کے ان ساتھیوں کی بھی تھی جنہوں نے ان کے ساتھ نہر پار کی (یاد رہے کہ) ان کے ساتھ صرف اسی شخص نے نہر پار کی تھی جو ایمان والا تھا۔
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2828
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) جنگ میں شریک ہونے والے صحابہ کرام رضوان اللہ اجمعین کی تعداد مشہور قول کے مطابق تین سو تیرہ تھی جن میں سے 231 مجاہد انصاری تھے۔
(ا) قبیلہ اوس سے 61 اور قبیلہ خزرج سے 170۔ مہاجرین کی تعداد مشہور قول کے مطابق 82 تھی۔ بعض علماء نے 83 یا 82 بیان کی ہے۔ اس وجہ سے کل لشکر کی تعداد بھی 314 یا 317 ذکر کی گئی ہے۔ دیکھیے۔ (الرحيق المختوم، مولانا صفي الرحمن مبارك پوري رحمة الله)
(2) طالوت اور ان کے ساتھیوں کا واقعہ سورۃ بقرۃ آیت: 246 تا 251 میں تفصیل سے بیان کیا گیا ہے۔
(3) جس طرح حضرت طالوت کا ساتھ دینے والے پکے مومن تھے اسی طرح غزوہ بدر میں شریک ہونے والے صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کامل مومن تھے۔ اور دوسرے صحابہ کرام رضی اللہ عنہ سے افضل تھے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2828