سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابن ماجه تفصیلات

سنن ابن ماجه
کتاب: غلام کی آ زادی کے احکام و مسائل
The Chapters on Manumission (of Slaves)
6. بَابُ : مَنْ أَعْتَقَ عَبْدًا وَاشْتَرَطَ خِدْمَتَهُ
6. باب: غلام کو آزاد کرتے ہوئے خدمت کی شرط لگانا۔
Chapter: Whoever Frees A Slave But Stipulates That He Should Serve Him
حدیث نمبر: 2526
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن معاوية الجمحي ، حدثنا حماد بن سلمة ، عن سعيد بن جمهان ، عن سفينة ابي عبد الرحمن ، قال:" اعتقتني ام سلمة واشترطت علي ان اخدم النبي صلى الله عليه وسلم ما عاش".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاوِيَةَ الْجُمَحِيُّ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُمْهَانَ ، عَنْ سَفِينَةَ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، قَالَ:" أَعْتَقَتْنِي أُمُّ سَلَمَةَ وَاشْتَرَطَتْ عَلَيَّ أَنْ أَخْدُمَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا عَاشَ".
‏‏‏‏ -

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 2526 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2526  
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
بظاہر خدمت کی شرط لگانا آزاد کرنے کے منافی ہے کیونکہ کرنے کا مطلب یہ ہےکہ اس پر آقا کی کوئی پابندی نہیں رہی لیکن اس واقعہ میں شرط ایسی ہے جو حضرت سفینہ کے لیے باعث شرف ہے۔

(2)
آزاد کرتے وقت کسی نیک کام کی شرط لگانا آزاد کرنے کے منافی نہیں ہے بلکہ یہ آزاد ہونے والے کے لیے نیکی کا موقع مہیا کرنے کے مترادف ہے۔

(3)
آزاد کرنے والا اپنی خدمت کی شرط نہیں لگا سکتا البتہ کسی نیک شخص یا بڑے عالم کی خدمت کی شرط لگانا جائز ہے۔

(4)
ممکن ہے یہاں شرط سے مراد یہ ہو ان سے وعدہ لے لیا۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2526   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.