الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: ہبہ کے احکام و مسائل
The Chapters on Gifts
7. بَابُ : عَطِيَّةِ الْمَرْأَةِ بِغَيْرِ إِذْنِ زَوْجِهَا
7. باب: شوہر کی اجازت کے بغیر بیوی ہبہ کرے تو اس کے حکم کا بیان۔
Chapter: A Woman Giving Something without Her Husband's Permission
حدیث نمبر: 2388
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو يوسف الرقي محمد بن احمد الصيدلاني ، حدثنا محمد بن سلمة ، عن المثنى بن الصباح ، عن عمرو بن شعيب ، عن ابيه ، عن جده ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال في خطبة خطبها:" لا يجوز لامراة في مالها إلا بإذن زوجها إذا هو ملك عصمتها".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو يُوسُفَ الرَّقِّيُّ مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ الصَّيْدَلَانِيُّ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنِ الْمُثَنَّى بْنِ الصَّبَّاحِ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فِي خُطْبَةٍ خَطَبَهَا:" لَا يَجُوزُ لِامْرَأَةٍ فِي مَالِهَا إِلَّا بِإِذْنِ زَوْجِهَا إِذَا هُوَ مَلَكَ عِصْمَتَهَا".
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ایک خطبہ میں فرمایا: کسی عورت کا اپنے مال میں بغیر اپنے شوہر کی اجازت کے تصرف کرنا جائز نہیں، اس لیے کہ وہ اس کی عصمت (ناموس) کا مالک ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 8779)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/البیوع 86 (3546)، سنن النسائی/الزکاة 58 (2541)، العمریٰ (3787)، مسند احمد (2/221) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

   سنن النسائى الصغرى2541عبد الله بن عمرولا يجوز لامرأة عطية إلا بإذن زوجها
   سنن النسائى الصغرى3787عبد الله بن عمرولا يجوز لامرأة هبة في مالها إذا ملك زوجها عصمتها
   سنن النسائى الصغرى3788عبد الله بن عمرولا يجوز لامرأة عطية إلا بإذن زوجها
   سنن أبي داود3547عبد الله بن عمرولا يجوز لامرأة عطية إلا بإذن زوجها
   سنن أبي داود3546عبد الله بن عمرولا يجوز لامرأة أمر في مالها إذا ملك زوجها عصمتها
   سنن ابن ماجه2388عبد الله بن عمرولا يجوز لامرأة في مالها إلا بإذن زوجها إذا هو ملك عصمتها
   بلوغ المرام733عبد الله بن عمرو لا يجوز لامرأة عطية إلا بإذن زوجها
سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 2388 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2388  
اردو حاشہ:
فوائد کےلیے:
دیکھیے حدیث: 2294کےفوائد
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2388   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 733  
´مفلس قرار دینے اور تصرف روکنے کا بیان`
سیدنا عمرو بن شعیب رحمہ اللہ اپنے باپ سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کسی عورت کا اپنے شوہر کی اجازت کے بغیر عطیہ دینا جائز نہیں اور ایک روایت میں ہے کہ کسی عورت کو اپنے ذاتی مال میں کوئی معاملہ کرنے کا اختیار نہیں جب اس کا شوہر اس کی عصمت کا مالک ہو۔ اسے احمد اور اصحاب سنن نے ترمذی کے علاوہ روایت کیا ہے اور حاکم نے اسے صحیح کہا ہے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 733»
تخریج:
«أخرجه أبوداود، البيوع، باب في عطية المرأة بغير إذن زوجها، حديث:3547، والنسائي، الزكاة، حديث:2541، وابن ماجه، الصدقات، حديث:2388، وأحمد:2 /179، 184، 207، والحاكم:2 /47.»
تشریح:
1. اس حدیث سے بظاہر تو یہی معلوم ہوتا ہے کہ عورت اپنے ذاتی اثاثے میں اپنے شوہر کی اجازت و رضامندی کے بغیر کسی قسم کا تصرف کرنے کی مجاز نہیں ہے۔
2.مشہور تابعی حضرت طاوُس رحمہ اللہ اسی حدیث کی روشنی میں یہ فتویٰ دیا کرتے تھے کہ کوئی عورت اپنے ذاتی مال میں بھی شوہر کی اجازت کے بغیر تصرف نہ کرے۔
3. امام مالک رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ عورت صرف ایک تہائی میں شوہر کی اجازت کے بغیر تصرف کرسکتی ہے‘ مگر باقی ائمۂ ثلاثہ اور جمہور علماء عورت کے اس کے ذاتی مال میں تصرف کو جائز سمجھتے ہیں۔
اور عورت کا ذاتی مال وہ ہے جو اسے مہر کی صورت میں شوہر کی طرف سے ملتا ہے۔
اسی طرح والدین کی طرف سے ملنے والا مال اور اس کی سہیلیوں اور رشتہ داروں کے دیے ہوئے تحائف و عطیات وغیرہ‘ نیز اس کا تجارتی منافع بھی اس کا ذاتی مال ہے‘ اس پر شوہر یا کسی اور کا کوئی حق نہیں‘ اس لیے وہ اسے اپنی مرضی سے صرف کر سکتی ہے۔
قرآن مجید اور احادیث میں انفاق فی سبیل اللہ کا عمومی حکم اس کا مقتضی ہے‘ تاہم عورت اگر خاوند سے مشورہ کرے‘ یا اس سے اجازت حاصل کرے تو یہ ان کے مابین حسن سلوک اور باہمی اعتماد میں اضافے کا باعث ہوگا جس کی طرف اس حدیث میں اشارہ ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 733   

  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2541  
´شوہر کی اجازت کے بغیر بیوی کے عطیہ دینے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مکہ فتح کر لیا، تو تقریر کے لیے کھڑے ہوئے، آپ نے (منجملہ اور باتوں کے) اپنی تقریر میں فرمایا: کسی عورت کا اپنے شوہر کی اجازت کے بغیر عطیہ دینا جائز نہیں، یہ حدیث مختصر ہے۔ [سنن نسائي/كتاب الزكاة/حدیث: 2541]
اردو حاشہ:
اس سے مراد خاوند کے گھر سے عطیہ ہے ورنہ اگر عورت اپنے مال سے عطیہ دے تو خاوند کی اجازت ضروری نہیں۔ لیکن پھر بھی حسن معاشرت اور خاوند کو اعتماد میں لینے کے لیے اس سے صلاح مشورہ کرلینا ہی بہتر ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2541   

  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3787  
´شوہر کی اجازت کے بغیر عورت کا عطیہ دینا (کیسا ہے)۔`
عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی عورت کے لیے جب اس کی عصمت کا مالک اس کا شوہر ہو گیا جائز نہیں کہ وہ اپنے مال میں سے ہبہ و بخشش کرے، اس حدیث کے الفاظ (راوی حدیث) محمد بن معمر کے ہیں۔ [سنن نسائي/كتاب العمرى/حدیث: 3787]
اردو حاشہ:
اس حدیث سے ظاہراً یہ معلوم ہوتا ہے کہ عورت اپنے خاوند کی اجازت کے بغیر اپنے مال میں سے بھی عطیہ نہیں دے سکتی۔ اگر یہ مفہوم ہو تو پھر حکم استحبابی ہوگا تاکہ خاوند بیوی میں بدمزگی پیدا نہ ہو کیونکہ بہت سی احادیث صحیحہ میں خاوند کی اجازت کے بغیر عطیہ کرنے کا ذکر ہے۔ رسول اللہ ﷺ کی ازواج مطہراتؓ نے بارہا آپ کی اجازت کے بغیر اپنے مال میں تصرف فرمایا‘ جیسے حضرت میمونہؓ نے آپ کو بتائے بغیر اپنی لونڈی آزاد کی۔ حضرت عائشہؓ نے آپ کو بتائے بغیر بریرہ کو خریدنے کا پروگرام بنایا وغیرہ۔ یا اس روایت میں اپنے مال سے مراد خاوند کا مال ہوگا جو عورت کے تصرف میں ہوتا ہے۔ اس میں لازماً اجازت ہونی چاہیے۔ تمام دلائل کا لحاظ رکھنا ضروری ہے نہ کہ صرف عورت ایک روایت کا۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3787   

  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3788  
´شوہر کی اجازت کے بغیر عورت کا عطیہ دینا (کیسا ہے)۔`
عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مکہ فتح کیا تو آپ خطبہ دینے کے لیے کھڑے ہوئے اور اپنے خطبہ میں آپ نے فرمایا: کسی عورت کے لیے اپنے شوہر کی اجازت کے بغیر کسی کو عطیہ دینا جائز و درست نہیں۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب العمرى/حدیث: 3788]
اردو حاشہ:
محقق کتاب نے یہاں اس حدیث کی سند کو ضعیف کہا ہے۔ پیچھے حدیث: 2541 میں اس کی سند کو حسن اور سنن ابوداود (حدیث: 3547) میں مطلقاً حسن کہا ہے۔ محقق کتاب کا عمل یہاں اس حدیث کی سند کو ضعیف کہنا سمجھ سے بالاتر ہے۔ دلائل کی رو سے راجح بات یہ ہے کہ حدیث اور قابل عمل ہے۔ واللہ أعلم۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3788   

  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3546  
´شوہر کی اجازت کے بغیر بیوی کا کسی کو کچھ دے دینا ناجائز ہے۔`
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی عورت کے لیے جائز نہیں کہ وہ اپنے شوہر کے نکاح میں رہتے ہوئے جو اس کی عصمت کا مالک ہے اپنا مال اس کی اجازت کے بغیر خرچ کرے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الإجارة /حدیث: 3546]
فوائد ومسائل:
فائدہ: شوہر کے مال میں تصرف کے لئے واجب ہے کہ اس کی اجازت سے ہو۔
اورعورت کا اپنے مال میں تصرف بھی شوہر کی موافقت سے ہو تو بہت عمدہ ہے۔
ورنہ بلااجازت بھی خیر کے معاملات میں تصرف کرسکتی ہے، جیسے کہ صحابیات کو صدقات کی ترغیب دی جاتی۔
تو وہ صدقات دیتی تھیں اور رسول اللہ ﷺ قبول فرماتے تھے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3546   

  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3547  
´شوہر کی اجازت کے بغیر بیوی کا کسی کو کچھ دے دینا ناجائز ہے۔`
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی عورت کے لیے اپنے شوہر کے مال میں سے اس کی اجازت کے بغیر کسی کو عطیہ دینا جائز نہیں ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الإجارة /حدیث: 3547]
فوائد ومسائل:
فائدہ: یعنی شوہر کے مال میں سے کیونکہ عورت اس کی امین ہوتی ہے اور یہ ممانعت اس وقت اور موکد ہوجاتی ہے، جب عورت مالی معاملات میں نادان ہو۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3547   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.