الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: نکاح کے احکام و مسائل
The Chapters on Marriage
47. بَابُ : الْقِسْمَةِ بَيْنَ النِّسَاءِ
47. باب: عورتوں کے درمیان باری مقرر کرنے کا بیان۔
Chapter: Dividing one’s time among wives
حدیث نمبر: 1971
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، ومحمد بن يحيى ، قالا: حدثنا يزيد بن هارون ، انبانا حماد بن سلمة ، عن ايوب ، عن ابي قلابة ، عن عبد الله بن يزيد ، عن عائشة ، قالت: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يقسم بين نسائه، فيعدل ثم يقول:" اللهم هذا فعلي فيما املك، فلا تلمني فيما تملك ولا املك".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، قَالَا: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَنْبَأَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّه صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْسِمُ بَيْنَ نِسَائِهِ، فَيَعْدِلُ ثُمَّ يَقُولُ:" اللَّهُمَّ هَذَا فِعْلِي فِيمَا أَمْلِكُ، فَلَا تَلُمْنِي فِيمَا تَمْلِكُ وَلَا أَمْلِكُ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی بیویوں کے درمیان باری مقرر کرتے، اور باری میں انصاف کرتے، پھر فرماتے تھے: اے اللہ! یہ میرا کام ہے جس کا میں مالک ہوں، لہٰذا تو مجھے اس معاملہ (محبت کے معاملہ) میں ملامت نہ کر جس کا تو مالک ہے، اور میں مالک نہیں ہوں ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/النکاح 39 (2134)، سنن الترمذی/النکاح 41 (1140)، سنن النسائی/عشرة النکاح 2 (3395)، (تحفة الأشراف: 16290)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/144)، سنن الدارمی/النکاح 25 (2253) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (لیکن رسول اکرم ﷺ کا بیویوں کے درمیان ایام کی تقسیم ثابت ہے، تراجع الألبانی: رقم: 346)

وضاحت:
۱؎: رسول اکرم ﷺ کے اسوہ کے مطابق مرد کا اختیار جہاں تک ہے، وہاں تک بیویوں کے درمیان عدل کرے، ہر ایک عورت کے پاس باری باری رہنا یہ اختیاری معاملہ ہے جو ہو سکتا ہے، لیکن دل کی محبت اور جماع کی خواہش یہ اختیاری نہیں ہے، کسی عورت سے رغبت ہوتی ہے، کسی سے نہیں ہوتی، تو اس میں برابری کرنا یہ مرد سے نہیں ہو سکتا، بس اللہ تعالی اس کو معاف کر دے گا، الروضہ الندیہ میں ہے کہ عورت کو اختیار ہے کہ اپنی باری کسی دوسری عورت کو ہبہ کر دے جیسے اس کا ذکر آگے آتا ہے، یا اپنی باری شوہر کو معاف کر دے۔

It was narrated that 'Aishah said: "The Messenger of Allah used to divide his time equally among his wives, then he would say 'O Allah, this is what I am doing with regard to that which is within my control, so do not hold me accountable for that which is under Your control and is beyond my control.'"
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: ضعيف لكن الطرف الأول منه حسن

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

   سنن النسائى الصغرى3395عائشة بنت عبد اللهاللهم هذا فعلي فيما أملك فلا تلمني فيما تملك ولا أملك
   جامع الترمذي1140عائشة بنت عبد اللهاللهم هذه قسمتي فيما أملك فلا تلمني فيما تملك ولا أملك
   سنن أبي داود2134عائشة بنت عبد اللهاللهم هذا قسمي فيما أملك فلا تلمني فيما تملك ولا أملك
   سنن ابن ماجه1971عائشة بنت عبد اللهاللهم هذا فعلي فيما أملك فلا تلمني فيما تملك ولا أملك
   بلوغ المرام905عائشة بنت عبد الله اللهم هذا قسمي فيما أملك ،‏‏‏‏ فلا تلمني فيما تملك ،‏‏‏‏ ولا أملك

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.