ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میرے اوپر رمضان کے روزے ہوتے تھے میں ان کی قضاء نہیں کر پاتی تھی یہاں تک کہ شعبان کا مہینہ آ جاتا ۱؎۔
وضاحت: ۱؎: جب شعبان کا مہینہ آتا تو نبی اکرم ﷺ بھی اس مہینہ میں بہت روزے رکھتے، ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا بھی قضا کرتیں، اور قضا میں دیر کرنے کی وجہ یہ ہوتی کہ نبی کریم ﷺ کو عائشہ رضی اللہ عنہا کی محبت بہت تھی، پہلے روزے رکھنے سے اندیشہ تھا کہ نبی کریم ﷺ کو تکلیف ہو گی۔
It was narrated that Abu Salamah said:
“I heard ‘Aishah say: ‘I used to owe fasts from the month of Ramadan, and I would not make them up for until Sha’ban came.’”
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1669
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) رمضان میں عذرشرعی کی بنا پر جو روزے چھوٹ جایئں ان کی قضا سال بھر میں کسی وقت بھی دی جا سکتی ہے۔ ضروری نہیں کہ وہ روزے شوال ہی میں رکھے جائيں۔
(2) ام المومنین چھوٹے ہوئے روزوں کی قضا میں اس لئے تاخیر فرماتی تھیں۔ کہ ایسا نہ ہو کہ رسول اللہ ﷺ کو مقاربت کی خواہش ہو۔ اور وہ روزے کی وجہ سے نبی کریمﷺ کی خدمت سے محروم رہ جایئں۔ ام المومنین رضی اللہ تعالیٰ عنہا شعبان میں اس لئے روزے رکھ لیتی تھیں۔ کہ نبی کریمﷺ اس مہینے میں نفلی روزے کثرت سے رکھتے تھے۔ چنانچہ تاخیر کی وجہ باقی نہیں رہتی تھی۔ جو دوسرے مہینوں مہینوں میں ہوتی تھی۔
(4) عورت کو چاہیے کہ خاوند کو خوش رکھنے کےلئے ہر ممکن کوشش کرے۔ بشرط یہ کہ شرعی طور پر ناجائز کام کا ارتکاب نہ کرنا پڑے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1669