حدثنا محمد بن يحيى، قال: ثنا عفان بن مسلم، قال: ثنا حماد بن سلمة، قال: اخبرني عاصم بن المنذر، قال: كنا في بستان لنا او لعبيد الله بن عبد الله بن عمر فحضرت الصلاة فقام عبيد الله إلى مقري البستان وفيه جلد بعير فاخذ يتوضا منه فقلنا: اتتوضا من هذا وفيه هذا الجلد؟ فقال: ثني ابي، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «إذا كان الماء قلتين فإنه لا ينجس» .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، قَالَ: ثَنَا عَفَّانُ بْنُ مُسْلِمٍ، قَالَ: ثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَاصِمُ بْنُ الْمُنْذِرِ، قَالَ: كُنَّا فِي بُسْتَانٍ لَنَا أَوْ لِعُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ فَحَضَرَتِ الصَّلَاةُ فَقَامَ عُبَيْدُ اللَّهِ إِلَى مَقَرِّي الْبُسْتَانِ وَفِيهِ جِلْدُ بَعِيرٍ فَأَخَذَ يَتَوَضَّأُ مِنْهُ فَقُلْنَا: أَتَتَوَضَّأُ مِنْ هَذَا وَفِيهِ هَذَا الْجِلْدُ؟ فَقَالَ: ثَنِي أَبِي، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِذَا كَانَ الْمَاءُ قُلَّتَيْنِ فَإِنَّهُ لَا يَنْجُسُ» .
عاصم بن منذر رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ہم اپنے یا عبید اللہ بن عبد اللہ بن عمر رحمہ اللہ کے باغ میں تھے کہ نماز کا وقت ہو گیا، عبید اللہ اٹھ کر اپنے باغ کے تالاب کے پاس گئے اور وضو کرنے لگے، جب کہ اس میں اونٹ کا چمڑا پڑا ہوا تھا۔ ہم نے کہا: آپ اس سے وضو کر رہے ہیں، جب کہ اس میں یہ چمڑا پڑا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا: مجھے میرے والد نے بتایا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر پانی دو مٹکے (یا اس سے زائد) ہو، تو نجس نہیں ہوتا۔
تخریج الحدیث: «إسناده حسن: سنن أبى داود: 65، سنن ابن ماجه: 518، سنن الدار قطني: 22/1، اس حديث كو امام يحييٰ بن معين رحمہ اللہ نے ”جيد الا سناد“ كها هے. تاريخ يحيي بن معين برواية العباس الدوري: 217/1، حافظ بهيقي رحمہ اللہ فرماتے هيں: هذا إسناد صحيح موصول، معرفة السنن والآثار: 2/ 89»