سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ وہ (ایک رات) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سوئے۔ وہ فرماتے ہیں کہ چنانچہ (صبح کے وقت) مؤذن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا پڑھتے ہوئے نماز کے لئے چل پڑے «اللَٰهُمَّ اجْعَلْ فِي قَلْبِي نُورًا، وَاجْعَلْ فِي لِسَانِىْ نُورًا, وَاجْعَلْ فِي سَمْعِي نُورًا، وَاجْعَلْ فِي بَصَرِي نُورًا، وَاجْعَلْ مِنْ خَلْفِيْ نُورًا، وَاجْعَلْ مِنْ أَمَامِيْ نُورًا، وَاجْعَلْ مِنْ فَوْقِي نُورًا، وَمِنْ تَحْتِي نُورًا، اللَّهُمَّ عَظِّمْ لِىْ نُوْرًا» ” اے اللہ، میرے دل میں نور پیدا فرمادے، اور میری زبان میں نور کردے، اور میری سماعت میں نور کردے، اور میری بصارت میں نور فرمادے، میرے آگے نور کردے، میرے اوپر نور کردے، میرے نیچے نور کردے۔ اے اﷲ، میرے لئے نور کو عظیم کردے۔“ امام ابوبکر رحمہ اﷲ فرماتے ہیں کہ اس اسناد کے متعلق میرا دل مطمئن نہیں ہے۔ کیونکہ حبیب بن ابی ثابت مدلس ہے اور مجھے علم نہیں ہو سکا کہ آیا حبیب نے یہ روایت محمد بن علی سے سنی ہے یا نہیں؟ پھر میں نے (روایات میں) غور و فکر کیا تو (معلوم ہوا کہ) ابوعوانہ یہ روایت حصین کے واسطے سے حبیب بن ابی ثابت سے بیان کرتے ہیں اور وہ کہتے ہیں کہ «حدثني محمد بن علي» ”مجھے محمد بن علی نے حدیث بیان کی“(یعنی مدلس نے اپنے سماع کی صراحت کردی ہے)۔