قال ابو بكر: هذا الخبر يدل على توهين خبر الحجاج بن ارطاة، عن ابن المنكدر ، عن جابر :" سئل النبي صلى الله عليه وسلم عن العمرة اواجبة هي؟ قال:" لا، إن تعتمر فهو افضل" ، ثناه بشر بن معاذ ، حدثنا عمرو بن علي ، حدثنا الحجاج بن ارطاة ، فلو كان جابر سمع النبي صلى الله عليه وسلم يقول في العمرة إنها ليست بواجبة لما خالف قول النبي صلى الله عليه وسلم، وفي خبر منصور، عن ابي وائل, عن الضبي بن معبد في قصة عمر دلالة على ان العمرة واجبة عند عمر بن الخطابقَالَ أَبُو بَكْرٍ: هَذَا الْخَبَرُ يَدُلُّ عَلَى تَوْهِينِ خَبَرِ الْحَجَّاجِ بْنِ أَرْطَاةَ، عَنِ ابْنِ الْمُنْكَدِرِ ، عَنْ جَابِرٍ :" سُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْعُمْرَةِ أَوَاجِبَةٌ هِيَ؟ قَالَ:" لا، إِنْ تَعْتَمِرَ فَهُوَ أَفْضَلُ" ، ثَنَاهُ بِشْرُ بْنُ مُعَاذٍ ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ ، حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ أَرْطَاةَ ، فَلَوْ كَانَ جَابِرٌ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فِي الْعُمْرَةِ إِنَّهَا لَيْسَتْ بِوَاجِبَةٍ لَمَا خَالَفَ قَوْلَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَفِي خَبَرِ مَنْصُورٍ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ, عَنِ الضَّبِّيِّ بْنِ مَعْبَدٍ فِي قِصَّةِ عُمَرَ دَلالَةٌ عَلَى أَنَّ الْعُمْرَةَ وَاجِبَةٌ عِنْدَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ
امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کی یہ موقوف حدیث ان کی درج ذیل مرفوع حدیث کے ضعیف ہونے کی دلیل ہے . جسے ابن منکدر بیان کرتا ہے۔ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا، کیا عمرہ واجب ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں، لیکن اگرتم عمرہ ادا کرو تو وہ افضل واعلیٰ کام ہے۔“ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں، اگر سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بات سنی ہوتی کہ عمره واجب نہیں ہے تو وہ کبھی بھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کی مخالفت نہ کرتے (اور عمرے کے واجب ہونے کا فتویٰ نہ دیتے) جناب ضمّی بن معبد سے مروی سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے قصّے میں یہ دلیل موجود ہے کہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے نزدیک بھی عمرہ واجب ہے۔ (وہ قصّہ درج ذیل ہے)۔