ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے ، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے
والدليل [على] ان النبي صلى الله عليه وسلم إنما اراد بقوله: " لا ينفرن احد حتى يكون آخر عهده بالبيت "، خلا الحيض، بذكر لفظة عام مرادها خاص في ذكر الحيض. وَالدَّلِيلُ [عَلَى] أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا أَرَادَ بِقَوْلِهِ: " لَا يَنْفِرَنَّ أَحَدٌ حَتَّى يَكُونَ آخِرَ عَهْدِهِ بِالْبَيْتِ "، خَلَا الْحَيِضَ، بِذِكْرِ لَفْظَةٍ عَامٌّ مُرَادُهَا خَاصٌّ فِي ذِكْرِ الْحَيْضِ.
اور اس بات کی دلیل کا بیان کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان ”کوئی بھی شخص آخری بار بیت اللہ شریف کا طواف کیے بغیر واپس نہ جائے“ سے آپ کی مراد حائضہ عورتوں کے علاوہ لوگ ہیں لیکن اس سلسلے میں وارد حدیث میں حائضہ عورت کا ذکر عام ہے اور مراد خاص ہے
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ جو شخص حج کرے تو وہ مکّہ مکرّمہ میں آخری کام بیت اللہ شریف کا طواف کرے، سوائے حائضہ عورتوں کے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں طواف وداع نہ کرنے کی رخصت دی ہے۔