ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے ، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے
للحاج من غير اهل مكة، وغير من قد اقام بمكة إقامة يجب عليه إتمام الصلاة بذكر خبر غلط في الاحتجاج به بعض اهل العلم ممن زعم ان سنة الصلاة بمنى لاهل الآفاق واهل مكة جميعا ركعتين كصلاة المسافر سواء.لِلْحَاجِّ مِنْ غَيْرِ أَهْلِ مَكَّةَ، وَغَيْرِ مَنْ قَدْ أَقَامَ بِمَكَّةَ إِقَامَةً يَجِبُ عَلَيْهِ إِتْمَامُ الصَّلَاةِ بِذِكْرِ خَبَرٍ غَلَطَ فِي الِاحْتِجَاجِ بِهِ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِمَّنْ زَعَمَ أَنَّ سُنَّةَ الصَّلَاةِ بِمِنًى لِأَهْلِ الْآفَاقِ وَأَهْلِ مَكَّةَ جَمِيعًا رَكْعَتَيْنِ كَصَلَاةِ الْمُسَافِرِ سَوَاءً.
جناب عبدالرحمن بن یزید بیان کرتے ہیں کہ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے منیٰ میں چار رکعات پڑھائیں تو سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہنے لگے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ دو رکعات پڑھی ہیں، سیدنا ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ بھی دو دورکعات ہی پڑھی تھیں، پھر تم میں اختلاف ہوگیا میری تو خواہش ہے کہ کاش مجھے ان چار رکعات کی بجائے دو قبول کی ہوئی رکعات نصیب ہو جائیں۔ یہ الفاظ سلم بن جنادہ کی روایت کے ہیں۔