ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے ، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے
الذي به يتم حج الحاج؛ خوف ان يعرض للمرء ما لا يمكنه طواف الزيارة معه، وإن كان تاخير الإفاضة عن يوم النحر جائزا.الَّذِي بِهِ يَتِمُّ حَجُّ الْحَاجِّ؛ خَوْفَ أَنْ يَعْرِضَ لِلْمَرْءِ مَا لَا يُمْكِنُهُ طَوَافُ الزِّيَارَةِ مَعَهُ، وَإِنْ كَانَ تَأْخِيرُ الْإِفَاضَةِ عَنْ يَوْمِ النَّحْرِ جَائِزًا.
چونکہ طواف زیارت واجب ہے اور اسی کے ساتھ حاجی کا حج مکمّل ہوتا ہے اس لئے اسے ادا کرنے میں جلدی کرنی چاہیے کہیں ایسا نہ ہو کہ کسی رکاوٹ کے پیش آجانے سے حاجی طواف زیارہ ہی نہ کرسکے اگرچہ طواف زیارہ دس ذوالحجہ سے موَخر کرنا جائز ہے
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے یوم النحر کو طواف افاضہ کیا پھر واپس آکر ظہر کی نماز منیٰ میں ادا کی۔ امام نافع فرماتے ہیں کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما قربانی والے دن طواف افاضہ کر لیتے تھے۔ پھر واپس آ کر منیٰ میں ظہر کی نماز پڑھتے تھے، اور آپ بتاتے تھے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اسی طرح کیا تھا۔