صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر

صحيح ابن خزيمه
ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے ، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے
2010. ‏(‏269‏)‏ بَابُ الْأَذَانِ لِلْمَغْرِبِ وَالْإِقَامَةِ لِلْعِشَاءِ مِنْ غَيْرِ أَذَانٍ، إِذَا جُمِعَ بَيْنَهُمَا بِالْمُزْدَلِفَةِ
2010. جب مزدلفہ میں نماز مغرب و عشاء کو جمع کریںگے تو مغرب کے لئے اذان اور اقامت جبکہ عشاء کے لئے صرف اقامت کہیں گے۔
حدیث نمبر: Q2850
Save to word اعراب
خلاف، قول من زعم ان الصلاتين إذا جمع بينهما في وقت الآخرة منهما جمع بينهما بإقامتين من غير اذان‏.‏ خِلَافَ، قَوْلِ مَنْ زَعَمَ أَنَّ الصَّلَاتَيْنِ إِذَا جُمِعَ بَيْنَهُمَا فِي وَقْتِ الْآخِرَةِ مِنْهُمَا جُمِعَ بَيْنَهُمَا بِإِقَامَتَيْنِ مِنْ غَيْرِ أَذَانٍ‏.‏
اس شخص کے قول کے برخلاف جو کہتا ہے کہ جب دو نمازوں کو دوسری نماز کے وقت میں جمع کیا جائے تو دونوں کے لئے صرف اقامت کہی جائیگی اور اذان نہیں دی جائیگی

تخریج الحدیث:

حدیث نمبر: 2850
Save to word اعراب
حدثنا ابو موسى محمد بن المثنى ، حدثنا عبد الرحمن ، حدثنا سفيان ، عن إبراهيم بن عقبة ، عن كريب ، عن اسامة بن زيد ، قال: افضت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم من عرفات، فلما بلغ الشعب الذي ينزل عنده الامراء بال، وتوضا، قلت: يا رسول الله، الصلاة , قال: " الصلاة امامك"، فلما انتهى إلى الجمع اذن واقام، ثم صلى المغرب، ثم لم يحل آخر الناس حتى اقام، فصلى العشاء ، خبر حفص بن غياث، عن جعفر بن محمد من هذا البابحَدَّثَنَا أَبُو مُوسَى مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عُقْبَةَ ، عَنْ كُرَيْبٍ ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ ، قَالَ: أَفَضْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ عَرَفَاتٍ، فَلَمَّا بَلَغَ الشِّعْبَ الَّذِي يَنْزِلُ عِنْدَهُ الأُمَرَاءُ بَالَ، وَتَوَضَّأَ، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، الصَّلاةَ , قَالَ: " الصَّلاةُ أَمَامَكَ"، فَلَمَّا انْتَهَى إِلَى الْجَمْعِ أَذَّنَ وَأَقَامَ، ثُمَّ صَلَّى الْمَغْرِبَ، ثُمَّ لَمْ يَحِلَّ آخِرُ النَّاسِ حَتَّى أَقَامَ، فَصَلَّى الْعِشَاءَ ، خَبَرُ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ مِنْ هَذَا الْبَابِ
سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ میں عرفات سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ واپس آیا، جب آپ اس گھاٹی کے پاس پہنچے جہاں امراء اور حکمران اُترتے ہیں تو آپ نے وہاں اُتر کر پیشاب کیا اور وضو کیا۔ میں نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول، نماز پڑھنا چاہتے ہیں۔ آپ نے فرمایا: نماز آگے جا کر ادا کریںگے پھر جب آپ مزدلفہ پہنچے تو آپ نے اذان کہلوائی اور اقامت ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مغرب کی نماز ادا کی، پھر ابھی سب لوگوں نے اپنی سواریوں کو کھولا بھی نہ تھا کہ اقامت ہوئی اور آپ نے عشاء کی نماز پڑھائی۔ جناب جعفر بن محمد کی روایت بھی اس مسئلے کے متعلق ہے۔

تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.