صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر

صحيح ابن خزيمه
ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے ، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے
1991. ‏(‏250‏)‏ بَابُ اسْتِقْبَالِ الْقِبْلَةِ عِنْدَ الْوُقُوفِ بِعَرَفَةَ‏.‏
1991. میدانِ عرفات میں قبلہ رخ ہوکر کھڑے ہونا چاہیے
حدیث نمبر: 2826
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن يحيى ، حدثنا عبد الله بن محمد النفيلي ، حدثنا حاتم ، حدثنا جعفر ، عن ابيه ، قال: دخلنا على جابر ، فقلت: اخبرني عن حجة رسول الله صلى الله عليه وسلم، فذكر بعض الحديث، وقال: " ركب القصواء حتى اتى الموقف، فجعل بطن ناقته إلى الصخرات، وجعل حبل المشاة بين يديه واستقبل القبلة، فلم يزل واقفا حتى غربت الشمس وذهبت الصفرة قليلا حين غاب القرص" حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ ، حَدَّثَنَا حَاتِمٌ ، حَدَّثَنَا جَعْفَرٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: دَخَلْنَا عَلَى جَابِرٍ ، فَقُلْتُ: أَخْبِرْنِي عَنْ حَجَّةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ بَعْضَ الْحَدِيثِ، وَقَالَ: " رَكِبَ الْقَصْوَاءَ حَتَّى أَتَى الْمَوْقِفَ، فَجَعَلَ بَطْنَ نَاقَتِهِ إِلَى الصَّخَرَاتِ، وَجَعَلَ حَبَلَ الْمُشَاةِ بَيْنَ يَدَيْهِ وَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ، فَلَمْ يَزَلْ وَاقِفًا حَتَّى غَرَبَتِ الشَّمْسُ وَذَهَبَتِ الصُّفْرَةُ قَلِيلا حِينَ غَابَ الْقُرْصُ"
جناب جعفر اپنے والد سے بیان کرتے ہیں کہ ہم جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کے پاس آئے اور میں نے کہا آپ ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حج کے بارے میں بتایئے؟ اُنہوں نے حدیث بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ آپ قصواء اونٹنی پر سوار ہوکر عرفات تشریف لائے اور اپنی اونٹنی کا پیٹ (رخ) پہاڑی جبل رحمت کی چٹانوں کی طرف کردیا اور لوگوں کے چلنے کے ریتلے راستے کو اپنے سامنے رہنے دیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم قبلہ رُخ ہوگئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم شام تک ثھہرے رہے یہاں تک کہ آفتاب غروب ہوگیا اور زردی کم ہوگئی اور سورج کی ٹکیہ پوری طرح ڈوب گئی۔

تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.