ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے ، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے مکّہ والوں کو دو رکعات پڑھا کر سلام پھیر دیتے تھے پھر وہ کھڑے ہوکر اپنی بقیہ نمازمکمّل کرلیتے تھے۔ حجاج بن یوسف جس سال سیدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ کے ساتھ جنگ کے لئے مکّہ مکرّمہ آیا، حضرت سالم نے حجاج کو کچھ مسائل بتائے۔ اس نے سیدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ سے عرض کیا کہ وہ انھیں بتائیں کہ عرفات میں کیسے اعمال حج ادا کرنے ہیں۔ حضرت سالم فرماتے ہیں کہ میں نے ان سے کہا، اگرتم سنّت نبوی پرعمل کرنا چاہتے ہو تو عرفات کے دن نماز کو پہلے وقت میں ادا کرو سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ سالم نے سچ کہا ہے۔ صحابہ کرام عرفات کے دن نماز ظہر اور عصر جمع کرکے سنّت کے مطابق ادا کرتے تھے۔ میں نے سالم سے عرض کیا، کیا یہ کام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا ہے؟ انھوں نے جواب دیا کہ بلاشبہ صحابہ کرام صرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنّت کی پیروی کرتے تھے۔