ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے ، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے
إذ الطائف ببناء البيت إذا خلف الحجر وراءه غير طائف لجميع الكعبة إذ بعض الحجر من الكعبة على ما خبر المصطفى صلى الله عليه وسلم، والله- عز وجل- امر بالطواف بالبيت العتيق لا ببعضهإِذِ الطَّائِفُ بِبِنَاءِ الْبَيْتِ إِذَا خَلَّفَ الْحِجْرَ وَرَاءَهُ غَيْرُ طَائِفٍ لِجَمِيعِ الْكَعْبَةِ إِذْ بَعْضُ الْحِجْرِ مِنَ الْكَعْبَةِ عَلَى مَا خَبَّرَ الْمُصْطَفَى صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَاللَّهُ- عَزَّ وَجَلَّ- أَمَرَ بِالطَّوَافِ بِالْبَيْتِ الْعَتِيقِ لَا بِبَعْضِهِ
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر تمہاری قوم نئی نئی کفر سے نکل کر مسلمان نہ ہوئی ہوتی تو میں بیت اللہ کو توڑ کر اسے حضرت ابراہیم عليه السلام کی بنیادوں پر بنا دیتا۔ کیونکہ قریش نے (اسے تیار کرتے وقت) اس کی بنیادوں کو چھوٹا کر دیا تھا اور میں کعبہ شریف کی پچھلی جانب ایک دروازہ بناتا۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ ”خَلْفًا“ کا معنی ہے، ایک اور دروازہ پچھلی جانب بنا دیتا۔ سلم بن جنادہ نے اس کو ابومعاویہ کے حوالے سے ہشام سے بیان کیا ہے۔ لیکن اس میں ”لِي“(مجھے) کا لفظ بیان نہیں کیا۔