إن صح الخبر، ولا اخال؛ فإن في القلب من عبد الله بن عامر الاسلمي إِنَّ صَحَّ الْخَبَرُ، وَلَا أَخَالُ؛ فَإِنَّ فِي الْقَلْبِ مِنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَامِرٍ الْأَسْلَمِيِّ
بشرطیکہ یہ حدیث صحیح ہو۔ لیکن میرا خیال ہے کہ یہ صحیح نہیں کیونکہ عبداللہ بن عامر الاسلمی کے بارے میں میرا دل مطمئن نہیں ہے
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ”جس شخص نے نفلی قربانی کے لئے اونٹ بھیجا پھر وہ راستے میں گم ہوگیا تو وہ چاہے تو اس قربانی کا بدل بھیجدے اور اگر چاہے تو نہ بھیجے، اور اگر وہ قربانی کا جانور نذر کی وجہ سے بھیج رہا تھا تو پھر ضرور اس کا متبادل دے۔“