ان المسح يقوم مقام غسل القدمين، إذا كان القدم باديا غير مغطى بالخف، وإن خالع الخف وإن كان لبسه على طهارة، إذا غسل قدميه كان مؤديا للفرض غير عاص، إلا ان يكون تاركا للمسح رغبة عن سنة النبي صلى الله عليه وسلم.أَنَّ الْمَسْحَ يَقُومُ مَقَامَ غَسْلِ الْقَدَمَيْنِ، إِذَا كَانَ الْقَدَمُ بَادِيًا غَيْرَ مُغَطًّى بِالْخُفِّ، وَإِنَّ خَالِعَ الْخُفِّ وَإِنْ كَانَ لَبِسَهُ عَلَى طَهَارَةٍ، إِذَا غَسَلَ قَدَمَيْهِ كَانَ مُؤَدِّيًا لِلْفَرْضِ غَيْرَ عَاصٍ، إِلَّا أَنْ يَكُونَ تَارِكًا لِلْمَسْحِ رَغْبَةً عَنْ سُنَّةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
مسح دونوں قدم دھونے کے قائم مقام ہوگا جبکہ قدم کُھلے ہوئے ہوں اور موزوں سے ڈھانپے ہوئے نہ ہوں، اور اگر وہ موزه اتار دے، اگرچہ اس نے طہارت کی حالت میں پہنا ہو، تو جب وہ دونوں پاؤں دھولے گا تو وہ فرض ادا کرے گا، وہ گناہ گار نہیں ہوگا، سوائے اس کے کہ وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنّت سے بے رغبتی کرتے ہوئے مسح نہ کرے (تو پھر گناہ گار ہوگا۔)
سیدنا علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے موزوں پر مسح کرنے کی رخصت دی ہے، مسافر کے لئے تین دن (رات) اور مقیم کے لئے ایک دن رات۔