قال ابو بكر: في خبر شريك بن عبد الله , عن انس، قال: فرفع رسول الله صلى الله عليه وسلم يديه، قد امليته قبل في خبر قتادة , عن انس: لا يرفع يديه في شيء من دعائه إلا في الاستسقاء، يريد إلا عند مسالة الله عز وجل ان يسقيهم , وعند مسالته بحبس المطر عنهم. وقد اوقع اسم الاستسقاء على المعنيين جميعا , احدهما: مسالته ان يسقيهم. والمعنى الثاني: ان يحبس المطر عنهم. والدليل على صحة ما تاولت ان انس بن مالك قد خبر في خبر شريك بن عبد الله عنه , انه رفع يديه في الخطبة على المنبر يوم الجمعة حين سال الله ان يغيثهم , وكذلك رفع يديه حين قال:" اللهم حوالينا ولا علينا" , فهذه اللفظة ايضا استسقاء إلا انه سال الله ان يحبس المطر عن المنازل والبيوت , وتكون السقيا على الجبال والآكام والاوديةقَالَ أَبُو بَكْرٍ: فِي خَبَرِ شَرِيكِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ , عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: فَرَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَيْهِ، قَدْ أَمْلَيْتُهُ قَبْلُ فِي خَبَرِ قَتَادَةَ , عَنْ أَنَسٍ: لا يَرْفَعُ يَدَيْهِ فِي شَيْءٍ مِنْ دُعَائِهِ إِلا فِي الاسْتِسْقَاءِ، يُرِيدُ إِلا عِنْدَ مَسْأَلَةِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ أَنْ يَسْقِيَهُمْ , وَعِنْدَ مَسْأَلَتِهِ بِحَبْسِ الْمَطَرِ عَنْهُمْ. وَقَدْ أَوْقَعَ اسْمَ الاسْتِسْقَاءِ عَلَى الْمَعْنَيَيْنِ جَمِيعًا , أَحَدُهُمَا: مَسْأَلَتُهُ أَنْ يَسْقِيَهُمْ. وَالْمَعْنَى الثَّانِي: أَنْ يَحْبِسَ الْمَطَرُ عَنْهُمْ. وَالدَّلِيلُ عَلَى صِحَّةِ مَا تَأَوَّلْتُ أَنَّ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ قَدْ خْبَرَ فِي خَبَرِ شَرِيكِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْهُ , أَنَّهُ رَفَعَ يَدَيْهِ فِي الْخُطْبَةِ عَلَى الْمِنْبَرِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ حِينَ سَأَلَ اللَّهَ أَنْ يُغِيثَهُمْ , وَكَذَلِكَ رَفَعَ يَدَيْهِ حِينَ قَالَ:" اللَّهُمَّ حَوَالَيْنَا وَلا عَلَيْنَا" , فَهَذِهِ اللَّفْظَةُ أَيْضًا اسْتِسْقَاءٌ إِلا أَنَّهُ سَأَلَ اللَّهَ أَنْ يَحْبِسَ الْمَطَرُ عَنِ الْمَنَازِلِ وَالْبُيُوتِ , وَتَكُونَ السُّقْيَا عَلَى الْجِبَالِ وَالآكَامِ وَالأَوْدِيَةِ
امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ شریک بن عبداللہ کی سیدنا انس سے روایت میں ہے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دونوں ہاتھ بلند کیے ـ میں اس سے پہلے سیدنا قتادہ کی سیدنا انس رضی اللہ عنہما سے روایت املا کرا چکا ہوں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بارش کی دعا کے علاوہ اپنی کسی دعا میں ہاتھ بلند نہیں کرتے تھے۔ ان کی مراد یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ سے بارش طلب کرتے وقت اور بارش رُکنے کی دعا کرتے وقت اپنے ہاتھ بلند کرتے تھے۔ اُنہوں نے دونوں معنوں کے لئے ”استسقاء“ کا اسم استعمال کیا ہے، جبکہ ایک مرتبہ بارش طلب کرنے کی دعا کی ہے اور دوسری مرتبہ بارش رکنے کی دعا کی ہے۔ میری اس تاویل کے درست ہونے کی دلیل سیدنا انس رضی اللہ عنہ کی وہ حدیث ہے جسے شریک بن عبداللہ نے بیان کیا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جمعہ کے دن منبر پر خطبہ کے دوران اپنے ہاتھ بلند کیے جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ سے بارش کی دعا کی تھی۔ اسی طرح آپ نے اُس وقت بھی ہاتھ اٹھائے تھے جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دعا کی تھی «اللَّهُمَّ حَوَالَيْنَا وَلاَ عَلَيْنَا» ”اے اللہ، ہمارے اردگرد بارش برسا، ہم پر بارش نہ برسا۔“