صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر

صحيح ابن خزيمه
اذان ، خطبہ جمعہ ، اور اس دوران مقتدیوں کا بغور خطبہ سُننا اور خاموش رہنا اور ان افعال کے ابواب کا مجموعہ جو اُن کے لئے جائز ہیں اور جو منع ہیں
1204.
1204. نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے خطبے کی کیفیت اور آپ کے اللہ تعالی کی حمد و ثنا کے ساتھ خطبہ شروع کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 1785
Save to word اعراب
نا الحسين بن عيسى البسطامي ، نا انس يعني ابن عياض ، عن جعفر بن محمد . ح وحدثنا عتبة بن عبد الله ، اخبرنا عبد الله بن المبارك ، انا سفيان ، عن جعفر ، عن ابيه ، عن جابر بن عبد الله ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول في خطبته: يحمد الله , ويثني عليه بما هو له اهل , ثم يقول: " من يهد الله فلا مضل له , ومن يضلل فلا هادي له , إن اصدق الحديث كتاب الله , واحسن الهدي هدي محمد , وشر الامور محدثاتها , وكل محدثة بدعة , وكل بدعة ضلالة , وكل ضلالة في النار" ثم يقول: ثم يقول: " بعثت انا والساعة كهاتين". وكان إذا ذكر الساعة احمرت وجنتاه , وعلا صوته , واشتد غضبه، كانه نذير جيش:" صبحتكم الساعة ومستكم" ثم يقول: ثم يقول: " من ترك مالا فلاهله , ومن ترك دينا او ضياعا فإلي او علي , وانا ولي المؤمنين" . هذا لفظ حديث ابن المبارك. ولفظ انس بن عياض مخالف لهذا اللفظنا الْحُسَيْنُ بْنُ عِيسَى الْبِسْطَامِيُّ ، نا أَنَسٌ يَعْنِي ابْنَ عِيَاضٍ ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ . ح وَحَدَّثَنَا عُتْبَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ ، أنا سُفْيَانُ ، عَنْ جَعْفَرٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فِي خُطْبَتِهِ: يَحْمَدُ اللَّهَ , وَيُثْنِي عَلَيْهِ بِمَا هُوَ لَهُ أَهْلٌ , ثُمَّ يَقُولُ: " مَنْ يَهْدِ اللَّهُ فَلا مُضِلَّ لَهُ , وَمَنْ يُضْلِلْ فَلا هَادِيَ لَهُ , إِنَّ أَصْدَقَ الْحَدِيثِ كِتَابُ اللَّهِ , وَأَحْسَنَ الْهَدْيِ هَدْيُ مُحَمَّدٍ , وَشَرَّ الأُمُورِ مُحْدَثَاتُهَا , وَكُلَّ مُحْدَثَةٍ بِدْعَةٌ , وَكُلَّ بِدْعَةٍ ضَلالَةٌ , وَكُلَّ ضَلالَةٍ فِي النَّارِ" ثُمَّ يَقُولُ: ثُمَّ يَقُولُ: " بُعِثْتُ أَنَا وَالسَّاعَةُ كَهَاتَيْنِ". وَكَانَ إِذَا ذَكَرَ السَّاعَةَ احْمَرَّتْ وَجْنَتَاهُ , وَعَلا صَوْتُهُ , وَاشْتَدَّ غَضَبُهُ، كَأَنَّهُ نَذِيرُ جَيْشٍ:" صَبَّحَتْكُمُ السَّاعَةُ وَمَسَّتْكُمْ" ثُمَّ يَقُولُ: ثُمَّ يَقُولُ: " مَنْ تَرَكَ مَالا فَلأَهْلِهِ , وَمَنْ تَرَكَ دَيْنًا أَوْ ضَيَاعًا فَإِلَيَّ أَوْ عَلَيَّ , وَأَنَا وَلِيُّ الْمُؤْمِنِينَ" . هَذَا لَفْظُ حَدِيثِ ابْنِ الْمُبَارَكِ. وَلَفْظُ أَنَسِ بْنِ عِيَاضٍ مُخَالِفٌ لِهَذَا اللَّفْظِ
سیدنا جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ اپنے خطبے میں اللہ تعالی کی شان کے لائق حمد وثناء بیان کرتے تھے پھر فرماتے: جسے اللہ تعالیٰ راہ راست پر ڈال دے اُسے کوئی گمراہ نہیں کرسکتا اور جسے گمراہ کر دے، اُسے کوئی ہدایت دینے والا نہیں ہے۔ یقیناً سب سے اچھی بات اللہ کی کتاب (قرآن مجید) ہے اور بہترین سیرت و طریقه محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت و طریقہ ہے اور بدترین کام دین میں نئے کام ایجاد کرنا ہے۔ اور نیا کام بدعت ہے اور ہر بدعت گمراہی ہے اور گمراہی جہنّم میں جانے کا سبب ہوگی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے: میں اور قیامت ان دو انگلیوں کی طرح قریب قریب بھیجے گئے ہیں اور جب آپ قیامت کا ذکر فرماتے تو آپ کے رخسار سرخ ہو جاتے آپ کی آواز بلند ہوجاتی اور آپ شدید غصّے میں آجاتے، گویا کہ آپ لشکر جرار سے ڈرانے والے ہوں۔ صبح کو قیامت برپا ہونے والی ہے، رات کو قیامت آنے والی ہے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے: جوشخص مال چھوڑ گیا وہ اس کے وارثوں کا ہے اور جس نے قرض یا بچّے چھوڑے تو وہ میرے ذمے ہیں اور میں ان کی پرورش کروں گا اور میں مؤمنوں کا ولی اور دوست ہوں۔ یہ ابن مبارک کی حدیث کے الفاظ ہیں۔ اور انس بن عیاض کی حدیث کے الفاظ اس سے مختلف ہیں۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.