قال الله عز وجل وما نرسل بالآيات إلا تخويفا (الإسراء: 59). قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَمَا نُرْسِلُ بِالْآيَاتِ إِلَّا تَخْوِيفًا (الْإِسْرَاءِ: 59).
اللہ تعالی ارشاد فرماتا ہے: «وَمَا نُرْسِلُ بِالْآيَاتِ إِلَّا تَخْوِيفًا» [ سورة الإسراء: 59 ]”اور ہم تو نشانیاں صرف ڈرانے کے لئے بھیجتے ہیں۔“
سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ مبارک میں سورج گرہن لگا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم گھبراہٹ اور پریشانی کے عالم میں اُٹھ کھڑے ہوئے، اس ڈر سے کہ کہیں یہ قیامت ہی نہ ہو۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اُٹھ کر مسجد میں تشریف لے آئے اور آپ نے کھڑے ہو کر نہایت طویل قیام، رکوع اور سجدوں کے ساتھ نماز پڑھنی شروع کر دی، میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسی طویل ترین نماز پڑھتے کبھی نہیں دیکھا۔ پھر (نماز کے بعد) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بلاشبہ یہ نشانیاں جنہیں اللہ تعالیٰ بھیجتا ہے یہ کسی شخص کی موت یا زندگی کی وجہ سے وقوع پذیر نہیں ہوتیں، بلکہ اللہ تعالیٰ انہیں بھیج کر اپنے بندوں کو ڈراتا ہے۔ لہٰذا جب تم ان میں سے کوئی چیز دیکھو تو اللہ تعالیٰ کے ذکر، اس سے دعا و التجا اور اس سے اپنے گناہوں کی بخشش طلب کرنے کی طرف جلدی کرو۔“