سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ سیدنا سعد رضی اللہ عنہ (جنگ خندق میں) ہفت اندام کی رگ میں تیر لگ گیا (اور وہ شدید زخمی ہو گئے) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اُن کے لئے مسجد میں خیمہ لگوایا تاکہ قریب رہ کر اُن کی تیمار داری کر سکیں۔ راوی کہتے ہیں کہ اُن کا زخم بھرنے لگا۔ تو اُنہوں نے اللہ تعالیٰ سے یہ دعا کی، اے اللہ، تو خوب جانتا ہے کہ میرے نزدیک اس سے زیادہ محبوب کوئی چیز نہیں کہ میں تیرے دین کے لئے ایسے لوگوں سے جہاد کروں جنہوں نے تیرے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو جھٹلایا اور اسے (مکّہ مکرّمہ سے) نکال دیا۔ اور طرح طرح کی تکلیف دیں۔ میرا خیال ہے کہ تُو نے ہمارے اور ان کے درمیان جنگ ختم کر دی ہے۔ لہٰذا میرے اس زخم کو جاری کر دے تاکہ میری موت (شہادت) اسی زخم کی وجہ سے ہو جائے۔ راوی کہتا ہے کہ وہ اسی حال میں تھے کہ ایک رات اُن کا زخم پھوٹ پڑا، اُن کا خون اس قدر بہہ نکلا کہ وہ دوسرے لوگوں کے خیمے میں داخل ہوگیا ـ تو اُنہوں نے پکار کر پوچھا کہ اے خیمے والو، یہ کیا چیز تمھاری طرف سے ہمارے خیمے میں آرہی ہے؟ تو اُنہوں نے دیکھا تو سیدنا سعد رضی اللہ عنہ کا سینہ زخم کی وجہ سے پھٹ چکا تھا اور اُن کا خون تیز آواز کے ساتھ نکل رہا تھا۔