واستحباب ترك رفع الصوت الشديد بها، والمخافتة بها، وابتغاء جهر بين الجهر الشديد وبين المخافتة قال الله عز وجل (ولا تجهر بصلاتك ولا تخافت بها وابتغ بين ذلك سبيلا) (الإسراء: 110). وهذه الآية من الجنس الذي كنت اعلمت ان اسم الشيء قد يقع على بعض اجزائه، إذ الله جل وعلا قد اوقع اسم الصلاة على القراءة فيها، والقراءة في الصلاة جزء من اجزائها لا كلها، وإنما اعلمت هذا ليعلم ان اسم الإيمان قد يقع على بعض شعبهوَاسْتِحْبَابِ تَرْكِ رَفْعِ الصَّوْتِ الشَّدِيدِ بِهَا، وَالْمُخَافَتَةِ بِهَا، وَابْتِغَاءِ جَهْرٍ بَيْنَ الْجَهْرِ الشَّدِيدِ وَبَيْنَ الْمُخَافَتَةِ قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ (وَلَا تَجْهَرْ بِصَلَاتِكَ وَلَا تُخَافِتْ بِهَا وَابْتَغِ بَيْنَ ذَلِكَ سَبِيلًا) (الْإِسْرَاءِ: 110). وَهَذِهِ الْآيَةُ مِنَ الْجِنْسِ الَّذِي كُنْتُ أَعْلَمْتُ أَنَّ اسْمَ الشَّيْءِ قَدْ يَقَعُ عَلَى بَعْضِ أَجْزَائِهِ، إِذِ اللَّهُ جَلَّ وَعَلَا قَدْ أَوْقَعَ اسْمَ الصَّلَاةِ عَلَى الْقِرَاءَةِ فِيهَا، وَالْقِرَاءَةُ فِي الصَّلَاةِ جُزْءٌ مِنْ أَجْزَائِهَا لَا كُلُّهَا، وَإِنَّمَا أَعْلَمْتُ هَذَا لِيُعْلَمَ أَنَّ اسْمَ الْإِيمَانِ قَدْ يَقَعُ عَلَى بَعْضِ شُعَبِهِ
سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس سے گزرے جبکہ وہ پست آواز کے ساتھ نماز (تہجد) پڑھ رہے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے قریب سے بھی گزرے تو وہ بلند آواز سے نماز پڑھ رہے تھے ـ پھر جب وہ دونوں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اکٹھے ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ سے فرمایا: ”اے ابوبکر میں تیرے پاس سے گزرا تھا اور تم نماز پڑھ رہے تھے اور قراءت آہستہ آواز سے کر رہے تھے اُنہوں نے عرض کی کہ میں جس ذات کے ساتھ مناجات کر رہا تھا میں نے اسے سنا لیا ہے۔ اور اے عمر میں تیرے پاس سے گزرا تو تم بہت بلند آواز سے قراءت کر رہے تھے - اُنہوں نے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول، مجھے اس سے ثواب کی امید ہے، میں سونے والے کو جگانا چاہتا تھا اور اس پر اجر و ثواب کی امید رکھتا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کو فرمایا: ”تم اپنی آواز کچھ بلند کرلو۔“ اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے فرمایا: ”تم اپنی آواز کچھ آہستہ کرلو۔“ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ میں نے اس آیت «وَلَا تَجْهَرْ بِصَلَاتِكَ وَلَا تُخَافِتْ بِهَا وَابْتَغِ بَيْنَ ذَٰلِكَ سَبِيلًا» [ سوره الاسراء: 110 ] کا شان نزول کتاب الامامته میں بیان کیا ہے۔